banner image

Home ur Surah Al Mulk ayat 13 Translation Tafsir

اَلْمُلْك

Al Mulk

HR Background

وَ اَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْهَرُوْا بِهٖؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ(13)

ترجمہ: کنزالایمان اور تم اپنی بات آہستہ کہو یا آواز سے وہ تو دلوں کی جانتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور تم اپنی بات آہستہ کہو یا آواز سے ،بیشک وہ تو دلوں کی بات خوب جانتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْهَرُوْا بِهٖ: اور تم اپنی بات آہستہ کہو یا آواز سے۔} شانِ نزول: حضرت عبد اللّٰہ بن عباس   رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  فرماتے ہیں  ’’ مشرکین  رسولُ  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں  باتیں  کیا کرتے اور حضرت جبریل  عَلَیْہِ السَّلَام  ان کی گفتگورسولِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک پہنچا دیتے،اس پر مشرکین نے آپس میں  کہا کہ چپکے چپکے بات کیاکرو تاکہ محمد(مصطفٰی صَلَّی  اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا خدا سن نہ پائے۔ اس پریہ آیت نازل ہوئی اور انہیں  بتایا گیا کہ تمہاری یہ کوشش فضول ہے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ کی شان تو یہ ہے وہ دل کی بات کو زبان پر آنے سے پہلے ہی جانتاہے تووہ تمہاری زبانوں  سے کی ہوئی گفتگو کو کیسے نہیں  جان سکتا۔( خازن، الملک، تحت الآیۃ: ۱۳، ۴ / ۲۹۱، مدارک، الملک، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۶۳، ملتقطاً)

اللّٰہ تعالیٰ کی شان تو بہت ہی بلند و بالا ہے، اس کے محبوب بندے حضرت سلیمان  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ حال تھا کہ انہوں  نے تین میل سے چیونٹی کی آواز سن لی تھی۔