سورۂ ملک کا تعارف
مقامِ
نزول:
سورۂ ملک مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی
ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ الملک، ۴ / ۲۸۹)
رکوع
اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں 2 رکوع اور 30 آیتیں ہیں ۔
سورۂ
ملک کے اَسماء اور ان کی وجہِ تَسْمِیَہ :
اس سورت کے متعددنام ہیں جیسے اس کی
پہلی آیت میں ملک یعنی سلطنت اور بادشاہت کا ذکر ہے ا س مناسبت سے اسے سورۂ ملک
کہتے ہیں ۔اس کی پہلی آیت کے شروع میں لفظ ’’تَبٰرَكَ‘‘ ہے ا س مناسبت سے اسے سورۂ
تبارک کہتے ہیں ۔یہ سورت عذابِ قبر سے نجات دینے والی، عذاب سے بچانے والی اور
عذاب کو روکنے والی ہے اس لئے اسے سورۂ مُنْجِیَہْ،سورۂ وَاقِیَہْ اورسورۂ مَانِعَہْ کہتے ہیں ۔یہ سور ت اپنے پڑھنے والے
کے بارے میں جھگڑا کرے گی ا س لئے اسے سورۂ مُجَادِلَہْ کہتے ہیں اور یہ قیامت کے دن اپنے
پڑھنے والے کی شفاعت کرے گی اس لئے اسے سورۂ شَافِعَہْ کہتے ہیں ۔
سورۂ
ملک کے فضائل:
اَحادیث میں سورۂ ملک کے بکثرت فضائل
بیان ہوئے ہیں اوران میں سے 4فضائل درج ذیل ہیں ۔
(1) …حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُمَا فرماتے ہیں
’’ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
کے کسی صحابی رَضِیَ
اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک جگہ خیمہ نَصب کیا ،وہاں ایک
قبر تھی اور انہیں معلوم نہ تھا کہ یہاں قبر ہے۔ اچانک انہیں پتا چلاکہ یہ ایک قبر
ہے اور اس میں ایک آدمی سورۂ ملک پڑھ رہا ہے یہاں تک کہ اس نے سورۂ ملک مکمل کر
لی۔وہ صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (جب)نبی
کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میں نے نادانستہ ایک قبر پر خیمہ لگا لیا،اچانک مجھے معلوم
ہو اکہ یہ ایک قبر ہے اور اس میں ایک آدمی سورۂ ملک پڑھ رہا ہے یہاں تک کہ اس نے
سورت مکمل کر لی۔تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،
نے ارشاد فرمایا’’ یہ سورت عذابِ قبر کوروکنے والی اور ا
س سے نجات دینے والی ہے۔( ترمذی،
کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل سورۃ الملک، ۴ / ۴۰۷، الحدیث: ۲۸۹۹)
(2) …حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ
اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: ’’قرآن پاک میں تیس آیتوں کی ایک سورت
ہے،وہ اپنی تلاوت کرنے والے کی شفاعت کرے گی یہاں تک کہ اسے بخش دیا جائے گا۔وہ
سورت’’تَبٰرَكَ الَّذِیْ بِیَدِهِ الْمُلْكُ‘‘ ہے۔( ابوداود،
کتاب شہر رمضان، باب فی عدد الآی، ۲ / ۸۱، الحدیث: ۱۴۰۰)
(3) …حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ
اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’
سورۂ تبارک اپنے پڑھنے والے کی طرف
سے جھگڑا کرے گی یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دے گی۔( شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل
السور والآیات، ۲ / ۴۹۴، الحدیث: ۲۵۰۸)
(4) …
حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ
اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’بے شک میں کتابُ اللّٰہ میں ایک ایسی سورت پاتا ہوں جس کی
تیس آیتیں ہیں ۔جو شخص سوتے وقت اس کی تلاوت کرے گا تو اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی
جائیں گی،اس کے تیس گناہ مٹا دئیے جائیں گے اور اس کے تیس درجات بلند کر دئیے
جائیں گے اور اللّٰہ تعالیٰ اس کی طرف فرشتوں میں سے ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس پر
اپنے پر پھیلا دیتا ہے اور وہ اس آدمی کے بیدار ہونے تک ہر چیز سے ا س کی حفاظت
کرتا ہے ،وہ سورت ’’مُجادلہ‘‘ (یعنی
بحث کرنے والی)ہے جو اپنی تلاوت کرنے والے کے لئے
قبر میں بحث کرتی ہے اور وہ سورت ’’ تَبٰرَكَ
الَّذِیْ بِیَدِهِ الْمُلْكُ‘‘ ہے۔ (مسند
الفردوس، باب الالف، ۱ / ۶۲، الحدیث: ۱۷۹)