Home ≫ ur ≫ Surah Al Muminun ≫ ayat 11 ≫ Translation ≫ Tafsir
اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَ(10)الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(11)
تفسیر: صراط الجنان
{اُولٰٓىٕكَ: یہی لوگ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جن ایمان والوں میں ما قبل آیات میں مذکور اَوصاف پائے جاتے ہیں یہی لوگ کافروں کے جنتی مقامات کے وارث ہوں گے۔یہ فردوس کی میراث پائیں گے اوروہ جنت الفردوس میں ہمیشہ رہیں گے،نہ انہیں اس میں سے نکالا جائے گا اور نہ ہی وہاں انہیں موت آئے گی۔( خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۱۰-۱۱، ۳ / ۳۲۱)
ہر شخص کے دو مقام ہیں ، ایک جنت میں اور ایک جہنم میں :
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ہر شخص کے دو مقام ہوتے ہیں ،ایک جنت میں اور ایک جہنم میں ،جب کوئی شخص مر کر(ہمیشہ کے لئے) جہنم میں داخل ہو جائے تو اہلِ جنت اس کے جنتی مقام کے وارث ہوں گے۔ یہی اس آیت ’’اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَ‘‘ کا مقصد ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب صفۃ الجنّۃ، ۴ / ۵۴۲، الحدیث: ۴۳۴۱)
اللہ تعالیٰ سے سب سے اعلیٰ جنت کا سوال کریں :
یاد رہے کہ فردوس سب سے اعلیٰ جنت ہے اور اسی کا سوال کرنے کی حدیث پاک میں ترغیب دی گئی ہے، چنانچہ حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جنت میں سو درجے ہیں ،دو درجوں کے درمیان اتنی مسافت ہے جتنی آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔فردوس سب سے اعلیٰ اور درمیانی جنت ہے اورا س سے اوپر رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا عرش ہے اور اس سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں ۔جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو۔( ترمذی، کتاب صفۃ الجنّۃ، باب ما جاء فی صفۃ درجات الجنّۃ، ۴ / ۲۳۸، الحدیث: ۲۵۳۸) لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ جب اللہ تعالیٰ سے جنت کی دعا مانگے تو جنت الفردوس کی ہی دعا مانگے، اگر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے یہ دعا قبول فرما لی تو آخرت میں ملنے والی یہ سب سے عظیم نعمت ہو گی۔
دعا:اے اللہ ! ہمیں فردوس کی میراث پانے والوں اوراس کی عظیم الشان نعمتوں سے لطف اندوز ہونے والوں میں سے بنا دے اور جہنم کی طرف لے جانے والے تمام اَسباب سے ہماری حفاظت فرما،اٰمین۔