banner image

Home ur Surah Al Muminun ayat 7 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِنُوْن

Al Muminun

HR Background

فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ(7)

ترجمہ: کنزالایمان تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو جو اِن کے سوا کچھ اور چاہے تووہی حد سے بڑھنے والے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ: تو جو اِن دو کے سوا کچھ اور چاہے۔} یعنی جو بیویوں  اور شرعی باندیوں  کے علاوہ کسی اور ذریعے سے شہوت پوری کرنا چاہے تو وہی حد سے بڑھنے والے ہیں  کہ حلال سے حرام کی طرف تَجاوُز کرتے ہیں ۔( روح ا لبیان، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷، ۶ / ۶۸، ملخصاً)

ہم جنس پرستی، مشت زنی اور مُتعہ حرام ہے:

            اس سے معلوم ہو اکہ شریعت میں  صرف بیویوں  اور شرعی باندیوں  سے جائز طریقے کے ساتھ شہوت پوری کرنے کی اجاز ت ہے، اس کے علاوہ شہوت پوری کرنے کی دیگر صورتیں  جیسے مرد کا مرد سے، عورت کا عورت سے، شوہر کا بیوی یاشرعی باندی کے پچھلے مقام سے، اپنے ہاتھ سے شہوت پوری کرنا حرام ہے یونہی کسی عورت سے متعہ کرنا بھی حرام ہے۔

            علامہ علی بن محمد خازن رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  فرماتے ہیں  ’’اس آیت سے ثابت ہوا کہ اپنے ہاتھ سے قضائے شہوت کرنا حرام ہے۔حضرت سعید بن جبیر رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ نے فرمایا’’  اللہ تعالیٰ نے ایک اُمت کو عذاب کیا جو اپنی شرمگاہوں  سے کھیل کرتے تھے۔( خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷، ۳ / ۳۲۱)

            اورامام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  فرماتے ہیں ’’اس آیت سے ثابت ہو اکہ متعہ حرام ہے کیونکہ جس عورت سے متعہ کیا جاتا ہے وہ مرد کی بیوی نہیں  کیونکہ اگر ان دونوں  میں  سے کوئی مر جائے تو دوسرا اس کا وارث نہیں  بنتا، اگر وہ عورت بیوی ہوتی تو مرد کے انتقال کے بعد اس کی وارث بھی بنتی کیونکہ بیوی کی وراثت قرآن سے ثابت ہے۔ لہٰذا جب واضح ہو گیا کہ متعہ کروانے والی عورت مرد کی بیوی نہیں  تو ضروری ہے کہ وہ مرد کے لئے حلال نہ ہو۔( تفسیرکبیر، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷، ۸ / ۲۶۲)