banner image

Home ur Surah Al Mumtahanah ayat 12 Translation Tafsir

اَلْمُمْتَحِنَة

Al Mumtahanah

HR Background

یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَكَ عَلٰۤى اَنْ لَّا یُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَیْــٴًـا وَّ لَا یَسْرِقْنَ وَ لَا یَزْنِیْنَ وَ لَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَهُنَّ وَ لَا یَاْتِیْنَ بِبُهْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَهٗ بَیْنَ اَیْدِیْهِنَّ وَ اَرْجُلِهِنَّ وَ لَا یَعْصِیْنَكَ فِیْ مَعْرُوْفٍ فَبَایِعْهُنَّ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(12)

ترجمہ: کنزالایمان اے نبی جب تمہارے حضور مسلمان عورتیں حاضر ہوں اس پر بیعت کرنے کو کہ اللہ کا شریک کچھ نہ ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ وہ بہتان لائیں گی جسے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان یعنی موضع ولادت میں اٹھائیں اور کسی نیک بات میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی تو ان سے بیعت لو اور اللہ سے ان کی مغفرت چاہو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے نبی! جب مسلمان عورتیں تمہارے حضور اس بات پر بیعت کرنے کیلئے حاضر ہوں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ وہ بہتان لائیں گی جسے اپنے ہاتھوں اور اپنے پاؤں کے درمیان میں گھڑیں اور کسی نیک بات میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی تو ان سے بیعت لو اور اللہ سے ان کی مغفرت چاہو بیشک اللہ بہت بخشنے والا،بڑا مہربان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ: اے نبی! جب مسلمان عورتیں تمہارے حضور حاضر ہوں ۔} جب فتحِ مکہ کے دن حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مردوں  سے بیعت لے کر فارغ ہوئے اور عورتوں  سے بیعت لینا شروع کی تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی ،اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! جب مسلمان عورتیں  آپ کی بارگاہ میں  اس بات پر بیعت کرنے کیلئے حاضر ہوں  کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانے پر قائم رہیں  گی ، چوری نہ کریں  گی ، بدکاری نہ کریں  گی ، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں  گی،کسی کے بچے کو اپنے شوہر کی طرف منسوب نہ کریں  گی، اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری کرنے میں  آپ کی نافرمانی نہ کریں  گی، تو ان سے بیعت لیں  اور اللّٰہ تعالیٰ سے ان کی مغفرت چاہیں  بیشک اللّٰہ تعالیٰ بخشنے والا، مہربان ہے۔(روح البیان،الممتحنۃ،تحت الآیۃ:۱۲،۹ / ۴۸۷-۴۸۸، خازن،الممتحنۃ،تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۲۶۰، مدارک، الممتحنۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۲۳۴، ملتقطاً)

حضرت ہند بنت ِعتبہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا  اور دیگر خواتین کی بیعت:

             جب سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فتح ِمکہ کے دن مردوں کی بیعت لے کر فارغ ہوئے تو کوہِ صفا پر عورتوں  سے بیعت لینا شروع کی، حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نیچے کھڑے ہوکر حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کلام مبارک عورتوں  کو سناتے جاتے تھے۔اسی دوران حضرت ابو سفیان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی زوجہ حضرت ہند بنتِ عتبہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا  ڈرتے ڈرتے برقع پہن کر اس طرح حاضر ہوئیں  کہ پہچانی نہ جائیں ۔نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا’’ میں  تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں  کہ تم اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر و گی۔حضرت ہند نے سر اٹھا کر کہا :آپ ہم سے وہ عہد لے رہے ہیں  جو ہم نے آپ کو مردوں  سے لیتے ہوئے نہیں  دیکھا ۔ اس دن مردوں  سے صرف اسلام و جہاد پر بیعت لی گئی تھی۔ پھر حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا اور چوری نہ کرو گی۔ حضرت ہند رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے عرض کی:حضرت ابوسفیان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بخیل آدمی ہیں  اور میں  نے اُن کا مال ضرور لیا ہے ، میں  نہیں  سمجھتی کہ مجھے حلال ہوا یا نہیں  ۔حضرت ابوسفیان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہاں حاضر تھے، اُنہوں نے کہا: جو تو نے پہلے لیا اور جو آئندہ لے گی سب حلال ہے۔ اس پر نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’تو ہند بنت ِعتبہ ہے ۔عرض کی:جی ہاں  !مجھ سے جو کچھ قصور ہوئے ہیں  وہ معاف فرما دیجئے۔ پھر حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’اور بدکاری نہ کرو گی۔ حضرت ہند رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے کہا: کیا کوئی آزاد عورت بدکاری کرتی ہے ۔پھر ارشاد فرمایا’’ اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گی ۔حضرت ہند رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے کہا: ہم نے چھوٹے چھوٹے بچے پالے ،جب وہ بڑے ہوگئے تو آپ نے انہیں  قتل کردیا، اب آپ جانیں  اور وہ جانیں  ۔حضرت ہند رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے یہ اس لئے کہا کہ ان کا لڑکا حنظلہ بن ابو سفیان بدر میں  قتل کردیا گیا تھا۔ حضرت ہند رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا کی یہ گفتگو سن کر حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بہت ہنسی آئی۔ پھر حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’اپنے ہاتھ پاؤں  کے درمیان کوئی بہتان نہ گھڑو گی۔حضرت ہند رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے کہا :خدا کی قسم ! بہتان بہت بری چیز ہے اور حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمیں  نیک باتوں  اور اچھی خصلتوں  کا حکم دیتے ہیں ۔ پھر حضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’کسی نیک بات میں  رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی نہ کرو گی۔ اس پر حضرت ہند رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے کہا: اس مجلس میں ہم اس لئے حاضر ہی نہیں  ہوئے کہ اپنے دل میں  آپ کی نافرمانی کا خیال آنے دیں  ۔عورتوں  نے ان تمام اُمور کا اقرار کیا اور457 عورتوں نے بیعت کی۔( خازن،الممتحنۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۲۶۰، مدارک، الممتحنۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۲۳۴-۱۲۳۵، خزائن العرفان، الممتحنۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۰۱۹، ملتقطاً)

عورتوں  سے بیعت کی کیفیت:

            عورتوں  سے لی جانے والی بیعت میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سے مصافحہ نہ فرمایا اورعورتوں  کواپنا دست ِمبارک چھونے نہ دیا۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا فرماتی ہیں  :اللّٰہ تعالیٰ کی قسم! بیعت کرتے وقت آپ کے ہاتھ نے کسی عورت کے ہاتھ کومَس نہیں  کیا،آپ ان کوصرف اپنے کلام سے بیعت کرتے تھے ۔( صحیح بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ الممتحنۃ، باب اذا جاء کم المؤمنات مہاجرات، ۳ / ۳۵۰، الحدیث: ۴۸۹۱)

             بیعت کی کیفیت میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ پانی کے ایک بڑے برتن میں  سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنا دست ِمبارک ڈالا پھر اسی میں  عورتوں  نے اپنے ہاتھ ڈالے اور یہ بھی کہا گیا ہے بیعت کپڑے کے واسطے سے لی گئی تھی اور بعید نہیں  ہے کہ دونوں  صورتیں  عمل میں  آئی ہوں  ۔

 آیت ’’یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:

           اس آیت سے 4باتیں  معلوم ہوئیں ،

(1)… پیرکسی کو مرید کرتے وقت عمومی توبہ کے ساتھ خاص ان گناہوں سے بھی توبہ کرائے جن میں  مرید گرفتار ہے، مثلا ًبے نماز ی سے ترکِ نماز کی یا سود خور سے سود خوری سے خاص طور پر توبہ کرائے اور آئندہ کے لئے اس پر قائم رہنے کا حکم دے۔

 (2)… پیر کو چاہئے کہ بیعت لینے کے بعد اپنے مرید کے لئے دعائے مغفرت کرے کہ اے اللّٰہ! عَزَّوَجَلَّ، اس کے گزشتہ گناہ بخش دے۔

(3)… خود توبہ کرنے کا حکم اور ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کے کسی مقبول بندے کے ہاتھ پر توبہ کرنے کا دوسر ا حکم ہے۔

(4)… مسلمانوں  کا مشائخ کے ہاتھ پر بیعت ہونا سنت ہے کیونکہ یہ مومنہ عورتیں  حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اس کی بیعت کرتی تھیں  کہ ہم آئندہ گناہوں  سے بچیں  گی اور یہ ہی مشائخ کی بیعت کا مَنشا ہے۔ یاد رہے کہ بیعت کی چار قسمیں  ہیں ،(1) بیعت ِاسلام ،(2) بیعت ِخلافت،(3) بیعت ِتقویٰ، (4)بیعت ِتوبہ، آج کل کی بیعت توبہ یا تقویٰ کی بیعت ہے، اس بیعت کا ماخَذ یہ آیت اور اس جیسی دوسری آیات ہیں  ۔