banner image

Home ur Surah Al Mursalat ayat 14 Translation Tafsir

اَلْمُرْسَلٰت

Al Mursalat

HR Background

وَ اِذَا الرُّسُلُ اُقِّتَتْﭤ(11)لِاَیِّ یَوْمٍ اُجِّلَتْﭤ(12)لِیَوْمِ الْفَصْلِ(13)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا یَوْمُ الْفَصْلِﭤ(14)وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ(15)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب رسولوں کا وقت آئے ۔ کس دن کے لیے ٹھہرائے گئے تھے ۔ روزِ فیصلہ کے لیے ۔ اور تو کیا جانے وہ روزِ فیصلہ کیسا ہے ۔ جھٹلانے والوں کی اُس دن خرابی ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب رسولوں کو ایک خاص وقت پر جمع کیا جائے گا ۔ کس بڑے دن کے لیے انہیں ٹھہرایا گیا تھا۔ فیصلہ کے دن کے لیے۔ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟ اس دن جھٹلانے والوں کیلئے خرابی ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا الرُّسُلُ اُقِّتَتْ: اور جب رسولوں  کو ایک خاص وقت پر جمع کیا جائے گا۔} اس وقت کے بارے میں  مفسرین نے مختلف اِحتمال بیان کئے ہیں ،

(1)…اس سے وہ وقت مراد ہو سکتا ہے جس میں  رسول اپنی امتوں  پر گواہی دینے کے لئے حاضر ہوں  گے۔

(2)…اس سے وہ وقت مراد ہو سکتا ہے جس میں  رسول ثواب پا کر کامیابی حاصل کرنے کے لئے جمع ہوں گے ۔

(3)…اس سے وہ وقت مراد ہو سکتا ہے جس میں  رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پوچھا جائے گا کہ (جب انہوں  نے تبلیغ کی تو ان کی امتوں  کی طرف سے) انہیں  کیا جواب دیا گیا اور امتوں  سے پوچھا جائے گا کہ انہوں  نے اپنے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو (ان کی دعوت کا) کیا جواب دیا۔جیسا کہ ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’فَلَنَسْــٴَـلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْهِمْ وَ لَنَسْــٴَـلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَ‘‘(اعراف:۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو بیشک ہم ضرور ان لوگوں  سے سوال کریں  گے جن کی طرف (رسول) بھیجے گئے اور بیشک ہم ضرور رسولوں  سے سوال کریں  گے۔( تفسیر کبیر، المرسلات، تحت الآیۃ: ۱۱، ۱۰ / ۷۶۹)

{لِاَیِّ یَوْمٍ اُجِّلَتْ: کس بڑے دن کے لیے انہیں  ٹھہرایا گیا تھا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ جھٹلانے والوں  کو عذاب دینا، ایمان لانے والوں  کی تعظیم کرنا اور ان چیزوں  کو ظاہر کرنا جن پر ایمان لانے کی مخلوق کو دعوت دی جاتی تھی، جیسے قیامت کے ہَولناک دن کا قائم ہونا،اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  حاضری ،اَعمال کا حساب ہونا،اعمال ناموں  کا کھلنا اور میزان کا رکھا جانا وغیرہ،یہ تمام اُمور کس بڑے دن کے لئے مُؤخَّر کئے گئے تھے! اس دن کے لئے مؤخر کئے گئے تھے جس میں  اللّٰہ تعالیٰ تمام مخلوق کے درمیان فیصلہ فرمائے گا اور تو کیا جانے کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے اور اس کی ہَولناکی اور شدّت کا کیا عالَم ہے۔( تفسیر کبیر، المرسلات، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۴، ۱۰ / ۷۶۹-۷۷۰)

{وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ: اس دن جھٹلانے والوں  کیلئے خرابی ہے۔} ارشاد فرمایا کہ قیامت کے اس ہَولناک دن میں  ان لوگوں  کے لئے خرابی ہے جو دنیا میں  اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیَّت،انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نُبوّت ،مرنے کے بعد زندہ کئے جانے ،قیامت قائم ہونے اور اعمال کا حساب لئے جانے کے مُنکر تھے۔ یہ آیت لوگوں  کو ایمان لانے کی مزید ترغیب دینے اور ایمان نہ لانے پر عذاب سے مزید ڈرانے کے لئے اس سورت میں  10بار ذکر کی گئی ہے۔( خازن، المرسلات، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴ / ۳۴۴، صاوی، المرسلات، تحت الآیۃ: ۱۵، ۶ / ۲۲۹۳، ملتقطاً)