سورۂ مرسلات کا تعارُف
مقامِ نزول:
سورۂ مُرسَلات مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ المرسلات، ۴ / ۳۴۳)
رکوع اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں 2 رکوع اور50
آیتیں ہیں ۔
’’مرسلات ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
جنہیں لگاتار بھیجا جائے
انہیں عربی میں مُرسَلات کہتے ہیں جیسے ہوائیں ،فرشتے اور گھوڑے وغیرہ،اور اس سورت
کی پہلی آیت میں مذکور لفظ ’’وَ الْمُرْسَلٰتِ‘‘ کی مناسبت سے اسے ’’سورۂ
مرسلات‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ مرسلات سے متعلق
اَحادیث :
(1)… حضرت
عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرما تے ہیں کہ ہم سرکارِ
دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کے ساتھ ایک غار میں
تھے،اس وقت آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ پر سُوْرَۂ وَالْمُرْسَلَات نازل ہوئی، ہم نے حضورِ
اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کے منہ سے (سن کر) اس سورت کو یاد کیا اور
حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کا دہنِ اقدس اس سورت کی
تلاوت سے تر تھا کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا ،نبی ٔکریم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اس
سانپ کومار دو۔ہم اس کو مارنے کیلئے لپکے تو وہ بھاگ گیا ۔حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’وہ تمہارے شر سے بچایا
گیا جس طرح تمہیں اس کے شر سے بچایا گیا۔( بخاری، کتاب التفسیر،
سورۃ والمرسلات، ۳ / ۳۷۰، الحدیث: ۴۹۳۱)
علامہ سلیمان جمل رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :یہ غار مِنیٰ
میں غارِ وَالْمُرْسَلَات کے نام سے مشہور ہے۔ (جمل، سورۃ المرسلات، ۸ / ۲۰۰)
(2)…حضرت
عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : (میری والدہ) اُمِّ فضل نے مجھے ’’وَ الْمُرْسَلٰتِ عُرْفًا‘‘ پڑھتے ہوئے سنا تو کہا: اے میرے بیٹے!تم نے اپنی
تلاوت کے ذریعے مجھے یہ سورت یاد کروا دی ۔یہ آخری سورت ہے جو میں نے رسولُ اللّٰہ صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سنی جسے آپ نمازِ مغرب میں پڑھا کرتے۔( بخاری، کتاب الاذان، باب
القراء ۃ فی المغرب، ۱ / ۲۷۰، الحدیث: ۷۶۳)