banner image

Home ur Surah Al Muzzammil ayat 5 Translation Tafsir

اَلْمُزَّمِّل

Al Muzzammil

HR Background

اِنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْكَ قَوْلًا ثَقِیْلًا(5)

ترجمہ: کنزالایمان بے شک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْكَ قَوْلًا ثَقِیْلًا: بیشک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں  گے۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم عنقریب آپ پر ایک انتہائی عظمت،جلالت اور قدر والا کلام نازل فرمائیں  گے اور اس کی عظمت و جلالت کی وجہ یہ ہے کہ وہ ربُّ العالَمین کا کلام ہے لہٰذا آپ خود کو وہ عظیم بات قبول کرنے کے لئے تیار رکھیں  ۔

          دوسری تفسیر یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، عنقریب ہم آپ پر قرآن نازل فرمائیں  گے جس میں  اَحکامات اور مَمنوعات ہیں  جو کہ سخت تکلیف دِہ اور شرعی اَحکام کے پابند (عام) لوگوں  پر بھاری پڑیں  گے (اس لئے آپ ابھی سے انہیں  بھاری احکام کا عادی بنائیں )۔( خازن، المزمل، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۳۲۲، مدارک، المزمل، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۲۹۲، ملتقطاً)

          تیسری تفسیر یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، عنقریب ہم آپ پر ایسا کلام نازل فرمائیں   گے جس کا نازل ہونا بہت بھاری ہے۔( تفسیر سمرقندی، المزمل، تحت الآیۃ: ۵، ۳ / ۴۱۶)

            قرآنِ پاک کے نزول کے بارے میں  ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ’’لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَیْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰهِؕ-وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ‘‘(حشر:۲۱)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتارتے تو ضرور تم اسے جھکا ہوا، اللّٰہ کے خوف سے پاش پاش دیکھتے اور ہم یہ مثالیں  لوگوں  کے لیے بیان فرماتے ہیں  تاکہ وہ سوچیں۔

            اور حضرت زید بن ثابت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :’’اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ پر وحی نازل کی اور اس وقت آپ کی ران میری ران پر تھی،مجھے اپنے اوپر اتنا بوجھ محسوس ہوا جس سے مجھے ڈر لگ گیا کہ کہیں  میری ران ٹوٹ ہی نہ جائے۔ (بخاری، کتاب الصلاۃ، باب ما یذکر فی الفخذ، ۱ / ۱۴۸)