Home ≫ ur ≫ Surah Al Qamar ≫ ayat 21 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَكَیْفَ كَانَ عَذَابِیْ وَ نُذُرِ(21)
تفسیر: صراط الجنان
{ فَكَیْفَ كَانَ
عَذَابِیْ: تو کیسا ہوا میرا
عذاب۔} علامہ اسماعیل
حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ قومِ عاد کے واقعہ
میں دو مرتبہ ’’فَكَیْفَ كَانَ عَذَابِیْ وَ نُذُرِ‘‘ فرمائے جانے کی ایک وجہ
نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے مقام پر دُنْیَوی
عذاب کا ذکر ہے اور ا س مقام پر اُخروی عذاب کا ذکر ہے ،جیسا کہ ایک اور مقام پر
ان کا واقعہ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد
فرمایا:
’’ فَاَرْسَلْنَا
عَلَیْهِمْ رِیْحًا صَرْصَرًا فِیْۤ اَیَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِیْقَهُمْ عَذَابَ
الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاؕ-وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَخْزٰى وَ هُمْ
لَا یُنْصَرُوْنَ‘‘(حٰم السجدۃ: ۱۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو ہم نے ان پر (ان کے)منحوس
دنوں میں ایک تیزآندھی بھیجی تاکہ دنیا کی زندگی میں ہم
انہیں رسوائی کا عذاب چکھائیں اور بیشک آخرت کا عذاب زیادہ
رسوا کن ہے اور ان کی مدد نہ ہوگی۔
اور ایک قول یہ نقل کیا
ہے کہ پہلے مقام پر قومِ عاد کو ان کی ہلاکت سے پہلے ڈرایا گیا ہے اور ا س مقام پر
قومِ عاد کی ہلاکت کے بعددوسروں کو ان پر آنے والے عذاب سے ڈرایا گیا
ہے۔( روح البیان، القمر، تحت الآیۃ: ۲۱، ۹ / ۲۷۶)