banner image

Home ur Surah Al Qamar ayat 38 Translation Tafsir

اَلْقَمَر

Al Qamar

HR Background

وَ لَقَدْ صَبَّحَهُمْ بُكْرَةً عَذَابٌ مُّسْتَقِرٌّ(38)فَذُوْقُوْا عَذَابِیْ وَ نُذُرِ(39)وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ(40)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک صبح تڑکے ان پر ٹھہرنے والا عذاب آیا ۔ تو چکھو میرا عذاب اور ڈر کے فرمان ۔ اور بیشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کے لیے تو ہے کوئی یاد کرنے والا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک صبح سویرے ان پر ٹھہرنے والا عذاب آیا۔ تومیرے عذاب اور میرے ڈر کے فرمانوں کا مزہ چکھو۔ اور بیشک ہم نے قرآن کویاد کرنے /نصیحت لینے کیلئے آسان کردیا تو ہے کوئی یاد کرنے /نصیحت لینے والا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ لَقَدْ صَبَّحَهُمْ بُكْرَةً: اور بیشک صبح سویرے ان پر آیا۔}  ارشاد فرمایا کہ بے شک حضرت لوط  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر صبح سویرے ٹھہرنے والا عذاب آیا جو کہ آخرت تک باقی رہے گا۔مراد یہ ہے کہ دُنْیَوی عذاب بَرزخی عذاب سے اور برزخی عذاب اُخروی عذاب سے ملا ہوا ہے لہٰذا نفسِ عذاب دائمی اور قائم ہے۔ اس آیت سے عذابِ قبر کا ثبوت بھی ہوتا ہے کیونکہ اگر عذابِ قبر حق نہ ہوتو ان کا عذاب مُسْتقر یعنی ٹھہرنے والا نہیں  رہتا۔

{ فَذُوْقُوْا عَذَابِیْ وَ نُذُرِ: تومیرے عذاب اور میرے ڈر کے فرمانوں  کا مزہ چکھو۔}  دوسری بار یہ بات ا س لئے فرمائی گئی کہ ان پر عذاب دو مرتبہ نازل ہوا تھا ،پہلا عذاب خاص ان لوگوں  پر ہو اتھا جو حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے گھر میں  داخل ہوئے تھے اور دوسرا عذاب سب کو عام تھا۔( تفسیر کبیر، القمر، تحت الآیۃ: ۳۹، ۱۰ / ۳۱۸ ،ملخصاً)