banner image

Home ur Surah Al Qariah ayat 2 Translation Tafsir

اَلْقَارِعَة

Al Qariah

HR Background

اَلْقَارِعَةُ(1)مَا الْقَارِعَةُ(2)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْقَارِعَةُﭤ(3)

ترجمہ: کنزالایمان دل دہلانے والی۔ کیا وہ دہلانے والی ۔ اور تو نے کیا جانا کیا ہے دہلانے والی۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ دل دہلادینے والی۔ وہ دل دہلادینے والی کیاہے؟ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ دل دہلادینے والی کیاہے؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلْقَارِعَةُ: وہ دل دہلادینے والی۔} قارعہ قیامت کے ناموں  میں  سے ایک نام ہے اور ا س کا یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ اس کی دہشت ،ہَولْناکی اور سختی سے (تمام انسانوں  کے) دل دہل جائیں  گے اور بعض مفسرین فرماتے ہیں  کہ حضرت اسرافیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی آواز کی وجہ سے قیامت کو ’’قارِعہ ‘‘ کہتے ہیں  کیونکہ جب وہ صُور میں  پھونک ماریں  گے تو ان کی پھونک کی آواز کی شدت سے تمام مخلوق مر جائے گی۔ (خازن، القارعۃ، تحت الآیۃ:۱، ۴ / ۴۰۳)

{وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْقَارِعَةُ: اور تجھے کیا معلوم کہ وہ دل دہلادینے والی کیاہے؟} علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی  عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ،آپ قیامت کی ہَولْناکی، شدت اور دہشت کو ہماری طرف سے آنے والی وحی کے ذریعے ہی جان سکتے ہیں ۔تو یہاں  وحی کے بغیر قیامت کی ہَولْناکی کے علم کی نفی ہے(نہ کہ مُطلَق علم کی نفی ہے)۔( صاوی، القارعۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۶ / ۲۴۱۳)