Home ≫ ur ≫ Surah Al Qasas ≫ ayat 19 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاَصْبَحَ فِی الْمَدِیْنَةِ خَآىٕفًا یَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِی اسْتَنْصَرَهٗ بِالْاَمْسِ یَسْتَصْرِخُهٗؕ-قَالَ لَهٗ مُوْسٰۤى اِنَّكَ لَغَوِیٌّ مُّبِیْنٌ(18)فَلَمَّاۤ اَنْ اَرَادَ اَنْ یَّبْطِشَ بِالَّذِیْ هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَاۙ-قَالَ یٰمُوْسٰۤى اَتُرِیْدُ اَنْ تَقْتُلَنِیْ كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًۢا بِالْاَمْسِ ﳓ اِنْ تُرِیْدُ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ جَبَّارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَا تُرِیْدُ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْمُصْلِحِیْنَ(19)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاَصْبَحَ فِی الْمَدِیْنَةِ خَآىٕفًا یَّتَرَقَّبُ: پھر موسیٰ نے شہر میں ڈرتے ہوئے، انتظار میں صبح کی۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ دعا مانگنے کے بعدحضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شہر میں ڈرتے ہوئے اور ا س انتظار میں صبح کی کہ خدا جانے اس قبطی کے مارے جانے کا کیا نتیجہ نکلے اور اس کی قوم کے لوگ کیا کریں ۔جب صبح ہوئی تواچانک آپ نے دیکھا کہ وہ مردجس نے کل ان سے مدد مانگی تھی،آج پھر فریاد کررہا ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ فرعون کی قوم کے لوگوں نے فرعون کو اطلاع دی کہ بنی اسرائیل کے کسی شخص نے ہمارے ایک آدمی کو مار ڈالا ہے۔ اس پر فرعون نے کہا کہ قاتل اور گواہوں کو تلاش کرو۔چنانچہ فرعونی گشت کرتے پھرتے تھے اور انہیں کوئی ثبوت نہیں ملتا تھا ۔دوسرے دن جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پھر ایسا اتفاق پیش آیا کہ بنی اسرائیل کا وہی مرد جس نے ایک روز پہلے ان سے مدد چاہی تھی آج پھر ایک فرعونی سے لڑ رہا ہے،وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دیکھ کر ان سے فریاد کرنے لگا ۔تب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس سے فرمایا: ’’بیشک تو ضرورکھلا گمراہ ہے۔ اس سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مراد یہ تھی کہ تو روز لوگوں سے لڑتا ہے، اپنے آپ کو بھی مصیبت و پریشانی میں ڈالتا ہے اور اپنے مددگاروں کو بھی،تو کیوں ایسے موقعوں سے نہیں بچتا اور کیوں احتیاط نہیں کرتا۔ پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو رحم آیا اور آپ نے چاہا کہ اس کو فرعونی کے پنجہ ِظلم سے رہائی دلائیں ۔تو جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے چاہا کہ اس فرعونی کو پکڑلیں اور اس پر گرفت فرمائیں جو ان دونوں کا دشمن تھا تو اسرائیلی مردغلطی سے یہ سمجھا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مجھ سے خفا ہیں اور مجھے پکڑنا چاہتے ہیں ،یہ سمجھ کروہ بولا: اے موسیٰ! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، کیا تم مجھے ویسے ہی قتل کرنا چاہتے ہو جیسے تم نے کل ایک شخص کو قتل کردیا تھا، تم تو یہی چاہتے ہو کہ مصر کی سرزمین میں زبردستی کرنے والے بن جاؤ اورتم اصلاح کرنے والوں میں سے نہیں ہوناچاہتے ۔ فرعونی نے یہ بات سنی اور جا کر فرعون کو اطلاع دی کہ کل کے فرعونی مقتول کے قاتل حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں ۔ فرعون نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قتل کا حکم دیا اور لوگ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ڈھونڈنے نکل گئے۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۱۸-۱۹، ۳ / ۴۲۸، مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۱۸-۱۹، ص۸۶۴-۸۶۵، ملتقطاً)