banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 28 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

قَالَ ذٰلِكَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكَؕ-اَیَّمَا الْاَجَلَیْنِ قَضَیْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَیَّؕ-وَ اللّٰهُ عَلٰى مَا نَقُوْلُ وَكِیْلٌ(28)

ترجمہ: کنزالایمان موسیٰ نے کہا یہ میرے اور آپ کے درمیان اقرار ہوچکا میں ان دونوں میں جو میعاد پوری کردوں تو مجھ پر کوئی مطالبہ نہیں اور ہمارے اس کہے پر الله کا ذمہ ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان موسیٰ نے جواب دیا: یہ میرے اور آپ کے درمیان (معاہدہ طے) ہے۔ میں ان دونوں میں سے جو بھی مدت پوری کردوں تو مجھ پر کوئی زیادتی نہیں ہوگی اور ہماری اس گفتگو پر الله نگہبان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ ذٰلِكَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكَ:  حضرت موسیٰ نے جواب دیا: یہ میرے اور آپ کے درمیان ہے۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بات سن کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جواب دیا’’میرے اور آپ کے درمیان یہ معاہدہ طے ہے اور ہم دونوں  ا س معاہدے کی پوری طرح پاسداری کریں  گے البتہ جب میں  8 یا 10 سال دونوں  میں  سے ملازمت کی جو مدت پوری کر دوں  تو اس سے زیادہ مدت تک ملازمت کرنے کا مجھ سے کوئی مطالبہ نہ ہو گا، اور ہمارے اس معاہدے پر اللہ تعالیٰ نگہبان ہے لہٰذا ہم میں  سے کسی ایک کے لئے بھی اس معاہدے سے پھرنے کی کوئی راہ نہیں ۔

             جب معاہدہ مکمل ہوچکا تو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی صاحبزادی کو حکم دیا کہ وہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایک عصاء دیں  جس سے وہ بکریوں  کی نگہبانی کریں  اور درندوں کو ان سے دور کریں ۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے کئی عصا موجود تھے ،صاحبزادی صاحبہ کا ہاتھ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے عصاء پر پڑا جو آپ جنت سے لائے تھے اور انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اس کے وارث ہوتے چلے آئے تھے ، یہاں  تک کہ وہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس پہنچا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ عصاء حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دے دیا۔(خازن ، القصص ، تحت الآیۃ : ۲۸ ، ۳ / ۴۳۱ ، مدارک ، القصص ، تحت الآیۃ : ۲۸، ص۸۶۸، روح البیان، القصص، تحت الآیۃ: ۲۸، ۶ / ۳۹۹، جلالین، القصص، تحت الآیۃ: ۲۸، ص۳۲۹، ملتقطاً)