Home ≫ ur ≫ Surah Al Qasas ≫ ayat 30 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا نُوْدِیَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ اَنْ یّٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ(30)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا: پھر جب آگ کے پاس آئے۔ } جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی زوجہ محترمہ کو اس جگہ چھوڑ کر آگ کے پاس آئے تو برکت والی جگہ میں میدان کے اس کنارے سے جو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دائیں ہاتھ کی طرف تھا، ایک درخت سے انہیں ندا کی گئی :اے موسیٰ!بیشک میں ہی اللہ ہوں ،سارے جہانوں کاپالنے والاہوں ۔ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سرسبز درخت میں آ گ دیکھی تو جان لیا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا یہ کسی کی قدرت نہیں اور بے شک جو کلام انہوں نے سنا ہے اس کا مُتَکَلِّم اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ یہ بھی منقول ہے کہ یہ کلام حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے صرف اپنے مبارک کانوں ہی سے نہیں بلکہ اپنے جسمِ اقدس کے ہر ہر جُزْوْ سے سنا ،اور جس درخت سے انہیں ندا کی گئی وہ عناب کا درخت تھا یا عوسج کا (جو کہ ایک خاردار درخت ہے اور اکثر جنگلوں میں ہوتا ہے۔)( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۴۳۱-۴۳۲، مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۸۶۹، ملتقطاً)