banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 39 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

وَ اسْتَكْبَرَ هُوَ وَ جُنُوْدُهٗ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ اِلَیْنَا لَا یُرْجَعُوْنَ(39)فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّۚ-فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِیْنَ(40)

ترجمہ: کنزالایمان اور اس نے اور اس کے لشکریوں نے زمین میں بے جا بڑائی چاہی اور سمجھے کہ انہیں ہماری طرف پھرنا نہیں ۔ تو ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا تو دیکھو کیسا انجام ہوا ستم گاروں کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اس نے اور اس کے لشکریوں نے زمین میں بے جا تکبر کیا اوروہ سمجھے کہ انہیں ہماری طرف پھرنا نہیں ۔ تو ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا تو دیکھو ظالموں کا کیسا انجام ہوا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اسْتَكْبَرَ هُوَ وَ جُنُوْدُهٗ فِی الْاَرْضِ: اور اس نے اور اس کے لشکریوں  نے زمین میں  تکبر کیا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ فرعون اور اس کے لشکریوں  نے مصر کی سر زمین میں  بے جا تکبر کیا اور حق کو نہ مانا اور باطل پر رہے اوروہ یہ سمجھ بیٹھے کہ انہیں  اپنے اعمال کے حساب اور ان کی جزا کے لئے ہماری طرف لوٹ کر نہیں  آناتو ہم نے فرعون اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں  پھینک دیا اور وہ سب غرق ہو گئے ،تو اے قرآن پڑھنے والو! دیکھو ظالموں  کا کیسا انجام ہوا ؟ اور ان کے دردناک انجام سے عبرت حاصل کرو۔( خازن،القصص،تحت الآیۃ:۳۹-۴۰،۳ / ۴۳۳-۴۳۴، مدارک،القصص،تحت الآیۃ:۳۹-۴۰،ص۸۷۱-۸۷۲، ملتقطاً)

             یہ وہ بنیادی مقصد ہے جس کیلئے یہ سارا واقعہ بیان کیا گیا کہ گزشتہ قوموں  کے واقعات اور ان کے عروج و زوال سے عبرت حاصل کی جائے اور اپنی حالت کو سدھارا جائے ۔ افسوس!فی زمانہ لوگ اس مقصد سے انتہائی غفلت کا شکار ہیں  اور سابقہ قوموں  کی عملی حالت اور ان کے عبرت ناک انجام سے نصیحت حاصل نہیں  کرتے۔ اللہ تعالیٰ انہیں  عقل ِسلیم عطا فرمائے ،اٰمین۔