banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 42 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

وَ جَعَلْنٰهُمْ اَىٕمَّةً یَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِۚ-وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ لَا یُنْصَرُوْنَ(41)وَ اَتْبَعْنٰهُمْ فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا لَعْنَةًۚ-وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ(42)

ترجمہ: کنزالایمان اور انہیں ہم نے دوزخیوں کا پیشوا بنایا کہ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور قیامت کے دن ان کی مدد نہ ہوگی۔ اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگائی اور قیامت کے دن ان کا بُرا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور انہیں ہم نے پیشوا بنادیا کہ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور قیامت کے دن ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔ اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگادی اور قیامت کے دن وہ قبیح (بُری) حالت والوں میں سے ہوں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ جَعَلْنٰهُمْ اَىٕمَّةً یَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ: اور انہیں  ہم نے پیشوا بنادیا کہ آگ کی طرف بلاتے ہیں ۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے فرعون اور ا س کی قوم کو دنیا میں  لوگوں  کا پیشوا بنا دیا کہ وہ کفر اور گناہوں کی دعوت دیتے ہیں  جس کی وجہ سے وہ  عذابِ جہنم کے مستحق ہوں  اور جو ان کی اطاعت کرے وہ بھی جہنمی ہو جائے اور قیامت کے دن کسی بھی طرح ان سے عذاب دور کر کے ان کی مدد نہیں  کی جائے گی۔ (خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۴۱، ۳ / ۴۳۴)

لوگوں  کو گمراہی اور بد عملی کی دعوت دینے والوں  کا انجام:

            اس آیت کے مِصداق آج کل کے وہ لوگ بھی ہیں  جو لوگوں  کو کفر و گمراہی اور بدعملی کی طرف بلاتے ہیں ،ان پر اپنے ا س عمل کا گناہ ہو گا اور جو لوگ ان کی پیروی کر رہے ہیں  وہ بھی گناہگار ہوں  گے اور دعوت دینے والوں  کے کندھوں  پر اپنے عمل کے گناہ کے علاوہ ان کی پیروی کرنے والوں  کے گناہوں  کا بوجھ الگ ہوگا۔لوگوں  کو گمراہ کرنے والوں  کے بارے میں  ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’ لِیَحْمِلُوْۤا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِۙ-وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍؕ-اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ‘‘(نحل:۲۵)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اس لئے کہ قیامت کے دن اپنے پورے بوجھ اور کچھ ان لوگوں  کے گناہوں  کے بوجھ اُٹھائیں  جنہیں  اپنی جہالت سے گمراہ کر رہے ہیں ۔ سن لو! یہ کیا ہی بُرا بوجھ اُٹھاتے ہیں ۔

            اور حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے ا س ہدایت کی پیروی کرنے والوں  کے برابر اجر ملے گا اور پیروی کرنے والوں  کے اجروں  میں  کوئی کمی نہ ہو گی اور جس شخص نے کسی گمراہی کی دعوت دی اسے اس گمراہی کی پیروی کرنے والوں  کے برابر گناہ ہو گا اور پیروی کرنے والوں  کے گناہوں  میں  کوئی کمی نہ ہو گی۔( مسلم، کتاب العلم، باب من سنّ سنّۃ حسنۃ او سیّئۃ۔۔۔ الخ، ص۱۴۳۹، الحدیث: ۱۶(۲۶۷۴))

             اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں  کو اپنے حال پر رحم کھانے اور اپنے اس برے عمل سے باز آجانے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔

{وَ اَتْبَعْنٰهُمْ: اور ہم نے ان کے پیچھے (لعنت) لگادی۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے اس دنیا میں  فرعون اور اس کی قوم پر رسوائی اور رحمت سے دوری لازم کر دی اور قیامت کے دن وہ لوگ بری حالت والوں  میں  سے ہوں  گے۔( مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۴۲، ص۸۷۲)