banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 45 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَ مَا كُنْتَ مِنَ الشّٰهِدِیْنَ(44)وَ لٰـكِنَّاۤ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُۚ-وَ مَا كُنْتَ ثَاوِیًا فِیْۤ اَهْلِ مَدْیَنَ تَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَاۙ-وَ لٰـكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِیْنَ(45)

ترجمہ: کنزالایمان اور تم طور کی جانب مغرب میں نہ تھے جبکہ ہم نے موسیٰ کو رسالت کا حکم بھیجا اور اس وقت تم حاضر نہ تھے۔ مگر ہوا یہ کہ ہم نے سنگتیں پیدا کیں کہ ان پر زمانہ دراز گزرا اور نہ تم اہلِ مَدیَن میں مقیم تھے ان پر ہماری آیتیں پڑھتے ہوئے ہاں ہم رسول بنانے والے ہوئے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور تم اس وقت طور کی مغربی جانب میں نہ تھے جب ہم نے موسیٰ کی طرف حکم بھیجا اور اس وقت تم موجود نہ تھے۔ لیکن (ہوا یہ) کہ ہم نے بہت سی قومیں پیدا کیں تو ان کی عمریں لمبی ہوگئیں اور نہ تم اہلِ مدین میں ان پر ہماری آیتیں پڑھتے ہوئے مقیم تھے لیکن ہم رسول بھیجنے والے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ : اورتم اس وقت طور کی مغربی جانب میں  نہ تھے۔} اس سے پہلی آیات میں  حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حیرت انگیز واقعات بیان ہوئے اور اب یہاں  سے وہ انعام بیان کیا جا رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں  حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ان واقعات کی وحی فرمائی اور ان غیبی علوم کے ساتھ خاص فرمایا جو آپ نہیں  جانتے تھے، چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے انبیاء کے سردار! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جب ہم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف رسالت کاپیغام بھیجا،ان سے کلام فرمایا اورانہیں  اپنی بارگاہ میں قرب عنایت کیاتھا،اس وقت آپ وہاں  حاضر نہ تھے،لیکن ہوا یہ کہ ہم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد بہت سی امتیں  پیدا کیں  اور جب ان کی عمریں  لمبی ہوگئیں  تو وہ اللہ تعالیٰ کا عہد بھول گئے اور انہوں  نے اس کی فرمانبرداری ترک کر دی اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم سے عالَم کے سردار،حبیب ِ خدا ،محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق میں  اور آپ پر ایمان لانے کے متعلق عہد لئے تھے اور جب طویل زمانہ گزرا اور امتوں  کے بعد امتیں  گزرتی چلی گئیں  تو وہ لوگ ان عَہدوں  کو بھول گئے اور انہیں  پورا کرنا ترک کر دیا ، اور اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، نہ ہی آپ مَدیَن والوں  میں  ان کے سامنے ہماری آیتیں  پڑھتے ہوئے مقیم تھے ،تو ہم نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا،آپ کو علم دیا اور پہلوں  کے حالات پر مُطَّلع کیا تاکہ آپ لوگوں  کے سامنے ان واقعات کو بیان فرمائیں  اور اگر اللہ تعالیٰ آپ کوان کی خبر نہ دیتا تو آپ از خود ان واقعات کے بارے میں  نہ جان سکتے تھے اور نہ ہی لوگوں  کو بتا سکتے تھے ۔( البحر المحیط، القصص، تحت الآیۃ: ۴۴-۴۵، ۷ / ۱۱۶-۱۱۷، مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۴۴-۴۵، ص۸۷۲- ۸۷۳، خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۴۴-۴۵، ۳ / ۴۳۴)