Home ≫ ur ≫ Surah Al Qasas ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَى الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ اَىٕمَّةً وَّ نَجْعَلَهُمُ الْوٰرِثِیْنَ(5)وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ نُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَحْذَرُوْنَ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ: اور ہم چاہتے تھے کہ احسان فرمائیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ فرعون نے تو بنی اسرائیل کو کمزور بنا کر رکھا ہوا تھا لیکن اللہ تعالیٰ یہ چاہتا تھا کہ وہ بنی اسرائیل کو فرعون کی سختی سے نجات دے کر ان پر احسان فرمائے اور انہیں پیشوا بنائے کہ وہ لوگوں کو نیکی کی راہ بتائیں اور لوگ نیکی میں ان کی اقتدا کریں اور اللہ تعالیٰ وہ تمام اَملاک و اَموال ان کمزور بنی اسرائیل کو دیدے جو فرعون اور اس کی قوم کی ملکیت میں تھے اور اللہ تعالیٰ انہیں مصر و شام کی سرزمین میں اقتدار دے اور فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو وہی دکھادے جس کا انہیں بنی اسرائیل کی طرف سے خطرہ تھااور ا س سے بچنے کی وہ بھرپور کوشش کر رہے تھے یعنی بنی اسرائیل کے ایک فرزند کے ہاتھ سے ان کی سلطنت کا زوال ہونا اور ان لوگوں کا ہلاک ہو جانا۔(مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۵-۶، ص۸۶۰-۸۶۱، روح البیان، القصص، تحت الآیۃ: ۵-۶، ۶ / ۳۸۱، ملتقطاً)
یاد رہے کہ آیت نمبر5میں وراثت سے مراد شرعی میراث نہیں کیونکہ مومن کافر کا وارث نہیں ہوتا بلکہ یہاں وراثت کے وسیع مفہوم میں سے ایک معنی مراد ہے یعنی موت کے بعد اس کی سلطنت کا وارث ہونا۔