banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 66 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ مَا ذَاۤ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ(65)فَعَمِیَتْ عَلَیْهِمُ الْاَنْۢبَآءُ یَوْمَىٕذٍ فَهُمْ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ(66)

ترجمہ: کنزالایمان اور جس دن انہیں ندا کرے گا تو فرمائے گا تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا۔ تو اس دن ان پر خبریں اندھی ہوجائیں گی تو وہ کچھ پوچھ گچھ نہ کریں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جس دن ( الله) انہیں ندافرمائے گا تو فرمائے گا: (اے لوگو!) تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا؟ تو اس دن ان پر خبریں اندھی ہوجائیں گی تو وہ ایک دوسرے سے نہیں پوچھیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ: اور جس دن انہیں  ندافرمائے گا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کفار کو ڈانٹتے ہوئے فرمائے گا: ’’تم نے ان رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کیا جواب دیا تھاجو تمہاری طرف بھیجے گئے تھے اورتمہیں  حق کی دعوت دیتے تھے ؟تو اس دن کفار کو کچھ یاد نہ رہے گا کہ انہوں  نے کیا جواب دیا تھا اور کوئی عذر اور حجت انہیں  نظر نہ آئے گی تو وہ ایک دوسرے سے نہیں  پوچھیں  گے اور انتہائی دہشت کی وجہ سے ساکت رہ جائیں  گے یا کوئی کسی سے اس لئے نہ پوچھے گا کہ جواب سے عاجز ہونے میں  سب کے سب برابر ہیں  خواہ وہ تابع ہوں  یا مَتبوع ، کافر ہوں  یا کافر گَر ۔ (خازن، القصص،تحت الآیۃ:۶۵-۶۶، ۳ / ۴۳۸، روح البیان، القصص، تحت الآیۃ: ۵۶-۶۶، ۶ / ۴۲۱-۴۲۲، ملتقطاً)

            ایک دوسری روایت میں  ہے جو کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے منقول ہے  کہ کوئی آدمی نہیں  ہوگامگر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے تنہائی میں  بات کرے گا (یعنی بندہ لوگوں  سے جدا ہوگا)۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرمائے گااے ابنِ آدم !کس چیز نے تجھے مجھ سے دھوکے میں  ڈالا؟ اے ابنِ آدم!تونے رسولوں  کوکیاجواب دیا؟اے ابنِ آدم! تونے اپنے علم پرکیا عمل کیا؟( حلیۃ الاولیاء، ذکر الصحابۃ من المہاجرین، عبد اللّٰہ بن مسعود، ۱ / ۱۸۰، الحدیث: ۴۱۲)