banner image

Home ur Surah Al Qiyamah ayat 3 Translation Tafsir

اَلْقِيَامَة

Al Qiyamah

HR Background

اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَهٗﭤ(3)

ترجمہ: کنزالایمان کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ فرمائیں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ فرمائیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ: کیا آدمی یہ سمجھتا ہے۔} شانِ نزول : یہ آیت عدی بن ربیعہ کے بارے میں  نازل ہوئی ،اس نے نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پوچھا:قیامت کب واقع ہو گی اور اس کے اَحوال کیسے ہوں  گے؟ نبی ٔاکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے بتایا تو اس نے کہا: اگر میں  قیامت کا دن دیکھ بھی لوں  تو بھی نہ مانوں  اور آپ پر ایمان نہ لاؤں، کیا اللّٰہ تعالیٰ بکھری ہوئی ہڈیاں  جمع کردے گا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اس کے معنی یہ ہیں  کہ کیا اس کافر کا یہ گمان ہے کہ ہڈیاں  بکھرنے ،گلنے ، ریزہ ریزہ ہو کر مٹی میں  ملنے اور ہواؤں  کے ساتھ اُڑ کر دور دراز مقامات میں  مُنْتَشِر ہوجانے سے ایسی ہوجاتی ہیں  کہ ان کوجمع کرنا ہماری قدرت سے باہر ہے ،یہ فاسد خیال اس کے دِل میں  کیوں  آیاا وراس نے یہ کیوں  نہیں  جانا کہ جو پہلی بار پیدا کرنے پر قادر ہے وہ مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرنے پر ضرور قادر ہے۔یاد رہے کہ یہاں  آیت میں  آدمی سے مراد خاص عدی بن ربیعہ ہے یا ہر وہ کافر مراد ہے جو مرنے کے بعد اٹھائے جانے کا انکار کرتا ہے۔( خازن، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۳۳۳، روح البیان، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۱۰ / ۲۴۴، ملتقطاً)