Home ≫ ur ≫ Surah Al Taubah ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ اَنَّ اللّٰهَ بَرِیْٓءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ ﳔ وَ رَسُوْلُهٗؕ-فَاِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ-وَ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِؕ-وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(3)
تفسیر: صراط الجنان
{یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ: بڑے حج کے دن۔}حضرت حسن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جس سال حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حج کیا تھا تو اس میں مسلمان اور مشرکین سب جمع تھے ،اس لئے اس حج کو حجِ اکبر فرمایاگیا۔( تفسیر طبری، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۶ / ۳۱۷)
امام عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ’’یَوم سے مراد عَرفہ کا دن ہے کیونکہ وُقوف ِعرفہ حج کے اَ رکان میں سے رکنِ اعظم ہے یا اس سے مراد یومِ نَحر ہے کیونکہ حج کے زیادہ تر اَفعال جیسے طواف، قربانی، سر منڈانا اور رَمی وغیرہ اسی دن ہوتے ہیں اور اس حج کو حجِ اکبر اس لئے فرمایا گیاکہ اس زمانہ میں عمرہ کو حجِ اصغر کہا جاتا تھا۔(مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳، ص۴۲۵)
اَحادیث اور آثارِ صحابہ میں مختلف دنوں کو حجِ اکبر کہا گیا ہے جبکہ عوام میں یہ مشہور ہے کہ جب یومِ عرفہ جمعہ کے دن ہوتووہ حجِ اکبر ہوتا ہے، اس کے ثبوت میں اگرچہ کوئی صریح حدیث موجود نہیں تاہم یہ کہنا غلط بھی نہیں کیونکہ بکثرت روایات سے اس دن کا حجِ اکبر ہونا ثابت ہے بلکہ ملا علی قاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اس دن کے حجِ اکبر ہونے کے ثبوت میں ’’اَلْحَظُّ الْاَوْفَرْ فِی الْحَجِّ الْاَکْبَرْ‘‘ کے نام سے ایک مستقل رسالہ بھی لکھا ہے۔ تفسیر کی کتابوں میں حجِ اکبر سے متعلق امام ابنِ سیرین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے ایک قول یہ بھی منقول ہے کہ ’’ حجِ اکبر وہ حج ہے کہ جو اس دن کے مُوافق ہو جس دن رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور تمام اَعراب نے حج کیا تھا۔(تفسیر طبری، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۶ / ۳۱۳)
اس کے علاوہ امام ابن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا یہ قول تفسیر بغوی،جلد 2،صفحہ226، تفسیرقرطبی، جلد4، صفحہ9، جزء8،البحر المحیط،جلد5،صفحہ10اوردر منثور ،جلد4،صفحہ128 پر بھی مذکور ہے۔ تفسیر خازن میں ہے ’’جو حج تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حج کے موافق ہو اسے حجِ اکبر کہا گیا ہے اور یہ دن جمعہ کا دن تھا۔(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۲ / ۲۱۷)