Home ≫ ur ≫ Surah Al Taubah ≫ ayat 35 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ-هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{یَوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ:جس دن وہ مال جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا۔} یعنی وہ مال جس کی زکوٰۃ نہ دی تھی قیامت کے دن اسے جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا یہاں تک کہ شدت ِحرارت سے سفید ہوجائے گا پھر اس کے ساتھ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا یہ وہ مال ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کر رکھا تھا تو دنیا میں اپنا مال جمع کر کے رکھنے اور حق داروں کو ان کا حق ادا نہ کرنے کے عذاب کا مزہ چکھو۔(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳۵، ۲ / ۲۳۶)
احادیث میں زکوٰۃ نہ دینے پر سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ، ان میں 4اَحادیث درج ذیل ہیں :
(1)… حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص سونے چاندی کا مالک ہو اور اس کا حق ادا نہ کرے تو جب قیامت کا دن ہوگا اس کے لیے آگ کے پتلے ٹکڑے بنائے جائیں گے ان پر جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی اور اُن سے اُس کی کروٹ اور پیشانی اور پیٹھ داغی جائے گی، جب ٹھنڈے ہونے پر آئیں گے پھر ویسے ہی کر دئیے جائیں گے۔ یہ معاملہ اس دن کا ہے جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے، اب وہ اپنی راہ دیکھے گا خواہ جنت کی طرف جائے یا جہنم کی طرف۔ اور اونٹ کے بارے میں فرمایا: جو اس کا حق نہیں ادا کرتا، قیامت کے دن ہموار میدان میں لٹا دیا جائے گا اور وہ اونٹ سب کے سب نہایت فَربہ ہو کر آئیں گے، پاؤں سے اُسے روندیں گے اور منہ سے کاٹیں گے، جب ان کی پچھلی جماعت گزر جائے گی، پہلی لوٹے گی۔ اور گائے اور بکریوں کے بارے میں فرمایا: کہ اس شخص کو ہموار میدان میں لٹائیں گے اور وہ سب کی سب آئیں گی، نہ ان میں مُڑے ہوئے سینگ کی کوئی ہوگی، نہ بے سینگ کی، نہ ٹوٹے سینگ کی اور سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے روندیں گی۔(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب اثم مانع الزکاۃ، ص۴۹۱، الحدیث: ۲۴(۹۸۷))
(2)…حضرت بُریدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو قوم زکوٰۃ نہ دے گی اللہ تعالیٰ اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔ (معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ عبدان، ۳ / ۲۷۵، الحدیث: ۴۵۷۷)
(3)…امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’خشکی و تری میں جو مال تَلف ہوتا ہے وہ زکوٰۃ نہ دینے سے تلف ہوتا ہے۔ (الترغیب والترہیب، کتاب الصدقات، الترہیب من منع الزکاۃ۔۔۔ الخ، ۱ / ۳۰۸، الحدیث: ۱۶)
(4)…امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’فقیر ہرگز ننگے بھوکے ہونے کی تکلیف نہ اٹھائیں گے مگر مال داروں کے ہاتھوں ، سن لو! ایسے مالداروں سے اللہ تعالیٰ سخت حساب لے گا اور انھیں دردناک عذاب دے گا ۔(معجم الاوسط، باب الدال، من اسمہ دلیل، ۲ / ۳۷۴، الحدیث: ۳۵۷۹)۔ ([1])
[1]۔۔۔۔۔ زکوٰۃ سے متعلق احکام و مسائل کی معلومات حاصل کرنے کیلئے کتاب’’فیضانِ زکوٰۃ‘‘ اور’’ فتاویٰ اہلسنت، زکوٰۃ کے احکام‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ فرمائیں۔