Home ≫ ur ≫ Surah Al Taubah ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ اسْتَجَارَكَ فَاَجِرْهُ حَتّٰى یَسْمَعَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ اَبْلِغْهُ مَاْمَنَهٗؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْلَمُوْنَ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ:اور اگر کوئی مشرک ۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اگر کوئی مشرک مہلت کے مہینے گزرنے کے بعد آپ سے پناہ مانگے تاکہ آپ سے توحید کے مسائل اور قرآنِ پاک سنے جس کی آپ دعوت دیتے ہیں تو اسے پناہ دے دیں حتّٰی کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کلام سنے اور اسے معلوم ہو جائے کہ ایمان قبول کرنے کی صورت میں اسے کیا ثواب ملے گا اور کفر پر قائم رہنے کی وجہ سے اس پر کیا عذاب ہو گا اور اگر ایمان نہ لائےتوپھر اُسے اُس کی امن کی جگہ پہنچا دیں ،یہ اس لیے کہ وہ ابھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دین اسلام اور اس کی حقیقت کوجانتے نہیں تو انہیں امن دینا عین حکمت ہے تاکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کلام سنیں اور سمجھیں۔(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ ۶، ۲ / ۲۱۸، مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۶، ۱ / ۴۸۶، ملتقطاً)
آیت’’وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ‘‘سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے 5مسئلے معلوم ہوئے
(1) …جس کافر کو امان دی گئی وہ ذمی کافر کی طرح دارُ الاسلام میں محفوظ ہے کہ نہ اسے قتل کیا جائے گا اور نہ اس کا مال چھینا جائے گا۔
(2)… جس کافر کو امان دی گئی اسے ہمیشہ دارُ الاسلام میں رہنے کی اجازت نہیں۔
(3)…اگر وہ مومن یا ذمی نہ بنے تو امن کی مدت گزر جانے کے بعد اسے سلامتی کے ساتھ دارُ الاسلام سے نکال دیا جائے ۔
(4)… جس کافر کو امان دی گئی اسے اسلام کی تبلیغ کی جائے شاید وہ ایمان لے آئے۔
(5)… اِسی آیت سے ایک بات یہ بھی سمجھ آتی ہے کہ کفار کیلئے تبلیغِ دین کے زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کرنا چاہئیں کہ وہ اسلام کو سنیں ، دیکھیں اور سمجھیں۔ بہت سے کفار اس لئے مسلمان نہیں ہوتے کہ انہوں نے اِسلام کی حقیقی تعلیمات کو سنا ہی نہیں ہوتا اور جب کبھی ان کو کہیں کچھ سننے کا موقع ملتا ہے تو وہ فوراً اسلام قبول کرلیتے ہیں۔ لہٰذا کتابوں ، کیسٹوں ، سی ڈیز، نیٹ اور میڈیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات سیکھنے کے مَواقِع زیادہ سے زیادہ فراہم کرنے چاہئیں۔