banner image

Home ur Surah Al Taubah ayat 98 Translation Tafsir

اَلتَّوْبَة

At Taubah

HR Background

وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا وَّ یَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَآىٕرَؕ-عَلَیْهِمْ دَآىٕرَةُ السَّوْءِؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(98)

ترجمہ: کنزالایمان اور کچھ گنوار وہ ہیں کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں اسے تاوان سمجھیں اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہیں انہیں پر ہے بری گردش اور اللہ سنتا جانتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور کچھ دیہاتی وہ ہیں کہ وہ جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہتے ہیں ۔ بری گردش انہی پر ہے اور اللہ سننے والا جاننے والاہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ مِنَ الْاَعْرَابِ:اور کچھ دیہاتی۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کچھ دیہاتی ایسے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جو خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں کیونکہ وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں رضائے الٰہی اور طلبِ ثواب کے لئے تو کرتے نہیں بلکہ ریا کاری کے طور پر اور مسلمانوں کے خوف سے خرچ کرتے ہیں اور وہ مسلمانوں پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہتے ہیں اور یہ راہ دیکھتے ہیں کہ کب مسلمانوں کا زور کم ہو اور کب وہ مغلوب ہوں ، انہیں خبر نہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کو کیا منظورہے ، وہ اللہ تعالیٰ نے بتا دیا کہ بری گردش انہی پر ہے اور وہی رنج و بلا اور بدحالی میں گرفتار ہوں گے۔ شانِ نزول: یہ آیت قبیلہ اسد، غطفان ا ور تمیم کے دیہاتیوں کے بارے میں نازل ہوئی پھر اللہ تعالیٰ نے ان میں سے جن کو علیحدہ کیا ان کا ذکر اگلی آیت میں ہے۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۹۸، ۲ / ۲۷۴)

منافقت کی علامات:

اس آیت میں منافقت کی مزید دو علامتیں بیان کی گئی ہیں ، ایک تو یہ کہ وہ راہِ خدا میں خرچ کرنے کو ٹیکس اور تاوان کی طرح سمجھتے ہیں اس لئے کبھی خوشدلی سے خرچ نہیں کرتے اور دوسری یہ کہ مسلمانوں کے نقصان کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ قرآنِ مجید کی آیات ہماری اصلاح کیلئے نازل ہوئی ہیں ا س لئے ہمیں بھی اپنے حال پر غور کرنا چاہیے کیونکہ آج ہمارے معاشرے میں بھی ایسے لوگ ہیں جو راہِ خدا میں خرچ کرنے کو اپنے عمل سے ٹیکس کی طرح سمجھتے ہیں اور مسلمانوں کے نقصان کے خواہشمند رہتے ہیں۔