banner image

Home ur Surah Al Waqiah ayat 78 Translation Tafsir

اَلْوَاقِعَة

Al Waqiah

HR Background

فِیْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍ(78)لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَﭤ(79)تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ(80)

ترجمہ: کنزالایمان محفوظ نَوِشْتَہ میں ۔ اسے نہ چھوئیں مگر باوضو ۔ اتارا ہوا ہے سارے جہان کے رب کا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان پوشیدہ کتاب میں (ہے)۔ اسے پاک لوگ ہی چھوتے ہیں ۔ یہ تمام جہانوں کے مالک کا اتارا ہوا ہے ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ: اسے پاک لوگ ہی چھوتے ہیں ۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اس محفوظ اور پوشیدہ کتاب کو فرشتے ہی چھوتے ہیں  جو کہ شرک ،گناہ اور ناپاک ہونے سے پاک ہیں ۔دوسری تفسیر یہ ہے کہ قرآن پاک کو شرک سے پاک لوگ ہی چھوتے ہیں ۔تیسری تفسیر یہ ہے کہ قرآن پاک کو وہ لوگ ہاتھ لگائیں جو با وضو ہوں  اور ان پر غسل فرض نہ ہو۔( خازن، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۷۹، ۴ / ۲۲۳)

حدیث شریف میں  بھی اسی چیز کا حکم دیا ہے ،چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’قرآن پاک کو وہی ہاتھ لگائے جو پاک ہو۔(معجم صغیر، باب الیاء، من اسمہ: یحیی، ص ۱۳۹، الجزء الثانی)

قرآن پاک چھونے سے متعلق 7اَحکام:

یہاں  آیت کی مناسبت سے قرآنِ مجید چھونے سے متعلق7اَحکام ملاحظہ ہوں ،

(1)…قرآن عظیم کو چھونے کے لئے وضو کرنا فرض ہے۔( نور الایضاح، کتاب الطہارۃ، فصل فی اوصاف الوضو ء، ص ۵۹)

(2)…جس کا وضو نہ ہو اسے قرآنِ مجید یا اس کی کسی آیت کا چھونا حرام ہے، البتہ چھوئے بغیر زبانی یادیکھ کر کوئی آیت پڑھے تواس میں  کوئی حرج نہیں ۔

(3)…جس کو نہانے کی ضرورت ہو( یعنی جس پر غسل فرض ہو) اسے قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چولی چھوئے ،یا چھوئے بغیردیکھ کر یا زبانی پڑھنا ،یا کسی آیت کا لکھنا ،یا آیت کا تعویذ لکھنا ،یا قرآنِ پاک کی آیات سے لکھا تعویذ چھونا ،یا قرآن پاک کی آیات والی انگوٹھی جیسے حروفِ مُقَطَّعات کی انگوٹھی چھونا یا پہننا حرام ہے۔

(4)…اگر قرانِ عظیم جُزدان میں  ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں  حرج نہیں ،یوہیں  رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے۔ کرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں  تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے کندھے پر ہے تو دوسرے کونے سے قرآن پاک چھونا حرام ہے کیونکہ یہ سب اس کے ایسے ہی تابع ہیں  جیسے چولی قرآن مجید کے تابع تھی۔

(5)…روپیہ کے او پر آیت لکھی ہو تو ان سب کو (یعنی بے وضو اور جنب اور حیض و نفاس والی کو) اس کا چھونا حرام ہے ،ہاں  اگر روپے تھیلی میں  ہوں تو تھیلی اٹھانا جائز ہے۔یوہیں  جس برتن یا گلاس پر سورت یا آیت لکھی ہو اس کو چھونا بھی انہیں  حرام ہے اور اس برتن یا گلاس کواستعمال کرنا ان سب کے لئے مکروہ ہے،البتہ اگر خاص شفا کی نیت سے انہیں  استعمال کریں  تو حرج نہیں ۔

(6)…قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا کسی اور زبان میں  ہو تو اسے بھی چھونے اور پڑھنے میں  قرآنِ مجید ہی کا سا حکم ہے۔

(7)…قرآنِ مجید دیکھنے میں  ان سب پر کچھ حرج نہیں  اگرچہ حروف پر نظر پڑے اور الفاظ سمجھ میں  آئیں  اور دل میں  پڑھتے جائیں ۔ (بہار شریعت، حصہ دوم، غسل کا بیان، ۱ / ۳۲۶-۳۲۷، ملخصاً)

{ تَنْزِیْلٌ: اتارا ہوا ہے۔} اس آیت میں  بھی اللہ  تعالیٰ نے ان لوگوں  کا رد کیا جو قرآن پاک کو شعر ،جادو یا کہانت کہتے ہیں  ،اور ارشاد فرمایا کہ یہ قرآن اس ربّ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے جو سب جہانوں  کا مالک ہے توپھر یہ شعر یا جادو کس طرح ہو سکتا ہے۔( خازن، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۸۰، ۴ / ۲۲۴، ملتقطاً)