banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 104 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

وَ مَاۤ اَكْثَرُ النَّاسِ وَ لَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِیْنَ(103)وَ مَا تَسْــٴَـلُهُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ(104)

ترجمہ: کنزالایمان اور اکثر آدمی تم کتنا ہی چاہو ایمان نہ لائیں گے۔ اور تم اس پر ان سے کچھ اجرت نہیں مانگتے یہ تو نہیں مگر سارے جہان کو نصیحت۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے اگرچہ آپ کو کتنی ہی خواہش ہو۔ اور آپ اس (تبلیغ) پر ان سے کوئی اجرت نہیں مانگتے۔ یہ تو سارے جہان کیلئے صرف نصیحت ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَكْثَرُ النَّاسِ:اکثر لوگ ۔} یہودیوں  اور کفارِ قریش نے سرورِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قصہ دریافت کیا تھا، جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسی طرح حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قصہ ان کے سامنے بیان کر دیا جیسا تورات میں  لکھاتھا تو بھی وہ ایمان نہ لائے، ان کے ایمان قبول نہ کرنے کی وجہ سے حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بہت دکھ ہوا تو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اکثر لوگ ایمان نہیں  لائیں  گے اگرچہ آپ کو ان کے ایمان کی کتنی ہی خواہش ہو۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۰۳، ۳ / ۴۸)