banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 15 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

فَلَمَّا ذَهَبُوْا بِهٖ وَ اَجْمَعُوْۤا اَنْ یَّجْعَلُوْهُ فِیْ غَیٰبَتِ الْجُبِّۚ-وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِاَمْرِهِمْ هٰذَا وَ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(15)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جب اسے لے گئے اور سب کی رائے یہی ٹھہری کہ اسے اندھے کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے اسے وحی بھیجی کہ ضرور تو انہیں ان کا یہ کام جتادے گا ایسے وقت کہ وہ نہ جانتے ہوں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جب وہ اسے لے گئے اور سب نے اتفاق کرلیا کہ اسے تاریک کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے اسے وحی بھیجی کہ تم ضرور انہیں ان کی یہ حرکت یاد دلاؤ گے اور اس وقت وہ جانتے نہ ہوں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَلَمَّا ذَهَبُوْا بِهٖ:پھر جب وہ اسے لے گئے۔} جب حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کے بھائیوں کے ساتھ بھیج دیا تو جب تک حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انہیں دیکھتے رہے تب تک تو وہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنے کندھوں پر سوار کئے ہوئے عزت و احترام کے ساتھ لے گئے اور جب دور نکل گئے اور حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نظروں سے غائب ہوگئے تو انہوں نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو زمین پر دے ٹپکا اور دلوں میں جو عداوت تھی وہ ظاہر ہوئی، حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جس کی طرف جاتے تھے وہ مارتا اور طعنے دیتا تھا اور خواب جو کسی طرح انہوں نے سن لیا تھا اس پر برا بھلاکہتے تھے اور کہتے تھے اپنے خواب کوبلا، وہ اب تجھے ہمارے ہاتھوں سے چھڑائے۔ جب سختیاں حد کو پہنچیں تو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہود اسے کہا: خدا سے ڈر، اور ان لوگوں کو ان زیادتیوں سے روک ۔ یہودا نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ تم نے مجھ سے کیا عہد کیا تھا کہ انہیں قتل نہیں کیا جائے گا، تب وہ ان حرکتوں سے باز آئے اور سب نے اتفاق کرلیا کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو تاریک کنویں میں ڈال دیں چنانچہ انہوں نے ایسا کیا۔ یہ کنواں کنعان سے تین فرسنگ (یعنی 9میل) کے فاصلہ پراُرْدُن کی سرزمین کے اَطراف میں واقع تھا، اوپر سے اس کا منہ تنگ تھا اور اندر سے کُشادہ، حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ہاتھ پائوں باندھ کر قمیص اتار کر کنوئیں میں چھوڑا ،جب وہ اس کی نصف گہرائی تک پہنچے تو رسی چھوڑ دی تاکہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پانی میں گر کر ہلاک ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام پہنچے اور انہوں نے آپ کو کنویں میں موجود ایک پتھر پر بٹھا دیا اور آپ کے ہاتھ کھول دیئے۔ (روح البیان، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴ / ۲۲۳)

{وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِ:اور ہم نے اسے وحی بھیجی۔}اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے واسطے سے یا اِلہام کے ذریعے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی  کہ آپ غمگین نہ ہوں ،ہم آپ کو گہرے کنویں سے نکال کر بلند مقام پر پہنچائیں گے اور تمہارے بھائیوں کو حاجت مند بنا کر تمہارے پاس لائیں گے اور انہیں تمہارے زیرِ فرمان کریں گے اور اے پیارے یوسف! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، ایک دن ایسا آئے گا کہ تم ضرور انہیں ان کایہ ظالمانہ کام یاد دلاؤ گے جو انہوں نے اِس وقت تمہارے ساتھ کیا  اور وہ اُس وقت تمہیں نہ جانتے ہوں گے کہ تم یوسف ہو کیونکہ اس وقت آپ کی شان بلند ہوگی اور آپ سلطنت و حکومت کی مسند پر ہوں گے جس کی وجہ سے وہ آپ کو پہچان نہ سکیں گے۔ (ابو سعود، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۵، ۳ / ۸۶، ملخصاً) قصہ مختصر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائی انہیں کنوئیں میں ڈال کر واپس ہوئے اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قمیص جو اتار لی تھی اس کو ایک بکری کے بچے کے خون میں رنگ کر ساتھ لے لیا۔