Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 47 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ تَزْرَعُوْنَ سَبْعَ سِنِیْنَ دَاَبًاۚ-فَمَا حَصَدْتُّمْ فَذَرُوْهُ فِیْ سُنْۢبُلِهٖۤ اِلَّا قَلِیْلًا مِّمَّا تَاْكُلُوْنَ(47)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ:فرمایا۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اسے خواب کی تعبیر بتادی اور فرمایا تم سات سال تک کھیتی باڑی کرو گے، اس زمانے میں خوب پیداوار ہوگی، سات موٹی گائیوں اور سات سبز بالیوں سے اسی کی طرف اشارہ ہے، لہٰذا تم جو کاٹ لو اسے اس کی بالی کے اندر ہی رہنے دو تاکہ خراب نہ ہو اور آفات سے محفوظ رہے البتہ کھانے کیلئے اپنی ضرورت کے مطابق تھوڑے سے غلے سے بھوسی اتار کر اسے صاف کرلو اور باقی غلے کو ذخیرہ بنا کر محفوظ کرلو۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۴۷، ۳ / ۲۳، ملخصاً)
انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام دین و دنیا کے رازوں سے خبردار ہوتے ہیں :
اس سے معلوم ہوا کہ نبی دنیاوی اور دینی تمام رازوں سے خبردار ہوتے ہیں۔ کیونکہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کاشت کاری کا ایسا قاعدہ بیان فرمایا جو کامل کاشت کا ر کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ بالی یا بھوسے میں گندم کی حفاظت ہے، پھر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا بادشاہِ مصر سے فرمانا کہ مجھے خزانے سپرد کردو ، اور پھر تمام دنیا میں غلہ کی تقسیم کا بہترین انتظام فرمانا ، اس سب سے پتہ چلا کہ نبی سلطنت کرنا بغیر سیکھے ہوئے جانتے ہیں ، ان کا علم صرف شرعی مسائل میں محدود نہیں ہوتا اور یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اُمورِ سلطنت چلانا بھی دین میں داخل ہیں۔