Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُءْیَاكَ عَلٰۤى اِخْوَتِكَ فَیَكِیْدُوْا لَكَ كَیْدًاؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ یٰبُنَیَّ:فرمایا: اے میرے بچے!} مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بہت زیادہ محبت تھی ، اس لئے ان کے ساتھ ان کے بھائی حسد کرتے تھے اور حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چونکہ یہ بات جانتے تھے ، اس لئے جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ خواب دیکھا تو حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا اے میرے بچے! اپنا خواب اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا کیونکہ وہ اس کی تعبیر کو سمجھ لیں گے تووہ تمہارے خلاف کوئی سازش کریں گے اور تمہاری ہلاکت کی کوئی تدبیر سوچیں گے۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۵، ۳ / ۴)
حضرت علامہ عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ’’حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو نبوت کے لئے منتخب فرمائے گا اور دونوں جہان کی نعمتیں اور شرف عنایت کرے گا اس لئے آپ کو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے خلاف ان کے بھائیوں کی طرف سے حسد کا اندیشہ ہوا اور آپ نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا کہ اگر آپ نے اپنے بھائیوں سے اپنا خواب بیان کیا تو وہ تمہارے خلاف سازش کریں گے۔ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۵، ص۵۲۰)
اس سے معلوم ہو اکہ انسان جب کوئی اچھا خواب دیکھے تو ا س کے بارے میں صرف اس شخص کو خبر دے کہ جو اس سے محبت رکھتا ہو یا عقلمند ہو اور اس سے حسد نہ کرتا ہو اور اگر برا خواب دیکھے تو اسے کسی سے بیان نہ کرے۔ (صاوی، یوسف، تحت الآیۃ: ۵، ۳ / ۹۴۲)صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتاہے جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو اس کا ذکر صرف اسی سے کرے جو اس سے محبت رکھتا ہو اور اگر ایسا خواب دیکھے کہ جو اسے پسندنہ ہو تو اس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اسے پناہ مانگنی چاہئے اور (اپنی بائیں طرف ) تین مرتبہ تھتکاردے اور اس خواب کو کسی سے بیان نہ کرے تو وہ کوئی نقصان نہ دے گا۔ (بخاری، کتاب التعبیر، باب ما اذا رأی ما یکرہ فلا یخبر بہا ولا یذکرہا، ۴ / ۴۲۳، الحدیث: ۷۰۴۴، مسلم، کتاب الرؤیا، ص۱۲۴۲، الحدیث: ۳(۲۲۶۱))
{اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ:بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے۔} آیت کے اس حصے میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائی اگر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اذیت اور تکلیف پہنچانےکی کوشش کریں گے تو اس کا سبب شیطانی وسوسہ ہوگا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۵، ۳ / ۴)