banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 9 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

اقْتُلُوْا یُوْسُفَ اَوِ اطْرَحُوْهُ اَرْضًا یَّخْلُ لَكُمْ وَجْهُ اَبِیْكُمْ وَ تَكُوْنُوْا مِنْۢ بَعْدِهٖ قَوْمًا صٰلِحِیْنَ(9)

ترجمہ: کنزالایمان یوسف کو مار ڈالو یا کہیں زمین میں پھینک آؤ کہ تمہارے باپ کا منھ صرف تمہاری ہی طرف رہے اور اس کے بعد پھر نیک ہوجانا۔ ترجمہ: کنزالعرفان یوسف کو مار ڈالو یا کہیں زمین میں پھینک آؤ تاکہ تمہارے باپ کاچہرہ تمہاری طرف ہی رہے اور اس کے بعد تم پھر نیک ہوجانا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اُقْتُلُوْا یُوْسُفَ:یوسف کو مار ڈالو ۔} جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں کو اپنے والد ماجد کا حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے زیادہ محبت فرمانا شاق گزرا توانہوں نے باہم مل کر یہ مشورہ کیا کہ کوئی ایسی تدبیر سوچنی چاہیے جس سے ہمارے والد صاحب ہماری طرف زیادہ مائل ہوں۔ بہرحال مشورہ میں گفتگو اس طرح ہوئی کہ ’’والد محترم کی محبت حاصل کرنے کی دو ہی صورتیں ہیں پہلی یہ کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایک ہی بار مار ڈالو اور دوسری یہ کہ اگر مارنا نہیں تو کہیں دور دراز کی زمین میں پھینک آؤ جہاں بھیڑیے یادرندے کے کھا جانے یا اسی سرزمین میں انتقال کر جانے کی وجہ سے ان کا حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس واپس آجانا ممکن نہ رہے ۔ اگر تم نے ان دو صورتوں میں سے کسی ایک پر عمل کر لیا تو حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی توجہ تمہاری طرف ہو جائے گی اور وہ تم سے محبت کرنے لگیں گے اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کردینے یا آبادیوں سے دور چھوڑ آنے کے بعد تم پھر توبہ کر کے نیک ہو جانا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۹، ۳ / ۶، روح البیان، یوسف، تحت الآیۃ: ۹، ۴ / ۲۱۹، ملتقطاً)

آیت’’اُقْتُلُوْا یُوْسُفَ اَوِ اطْرَحُوْهُ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:

            اس سے دو باتیں معلوم ہوئیں :

(1)…حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں کی یہ ساری حرکات صرف حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامَ کو اپنی طر ف مائل کرنے کیلئے تھیں ، نفس کی خاطر نہ تھیں ، اس لئے ان کو سچی توبہ نصیب ہوگئی، قابیل کی حرکات چونکہ نفسِ اَمارہ کے لئے تھیں ، اس لئے اسے توبہ نصیب نہ ہوئی ۔

(2)… یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی جائز بلکہ اعلیٰ ترین مقصد کے حصول کیلئے بھی ناجائز ذریعہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں جیسے یہاں حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں کا مقصد والد کی محبت کا حصول تھا جو کہ منصبِ نبوت پر فائز بھی تھے لیکن اس کیلئے ناجائز ذریعہ اختیار کیا اور اس کی مذمت کی گئی۔