Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 96 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰىهُ عَلٰى وَجْهِهٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًاۚ-قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ ﳐ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(96)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ:پھر جب خوشخبری سنانے والا آیا۔} جمہور مفسرین فرماتے ہیں کہ خوشخبری سنانے والے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائی یہودا تھے ۔ یہودا نے کہا کہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس خون آلودہ قمیص بھی میں ہی لے کر گیا تھا، میں نے ہی کہا تھا کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بھیڑیا کھا گیا، میں نے ہی اُنہیں غمگین کیا تھا اس لئے آج کُرتا بھی میں ہی لے کر جاؤں گا اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زندگانی کی فرحت انگیز خبر بھی میں ہی سناؤں گا ۔ چنانچہ یہودا برہنہ سر اور برہنہ پا کُرتا لے کر 80 فرسنگ (یعنی240میل) دوڑتے آئے ، راستے میں کھانے کے لئے سات روٹیاں ساتھ لائے تھے، فَرطِ شوق کا یہ عالَم تھا کہ اُن کو بھی راستہ میں کھا کر تمام نہ کرسکے ۔ الغرض یہودا نے جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قمیص حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے چہرے پر ڈالی تو اسی وقت ان کی آنکھیں درست ہوگئیں اور کمزوری کے بعد قوت اور غم کے بعد خوشی لوٹ آئی، پھر حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے وہ بات جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام زندہ ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ ہمیں آپس میں ملا دے گا۔(تفسیرکبیر، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۶، ۶ / ۵۰۸، جمل مع جلالین، یوسف، تحت الآیۃ: ۹۶، ۴ / ۸۰، ملتقطاً)