banner image

Home ur Surah Al Zalzalah ayat 2 Translation Tafsir

اَلزِّلْزَال

Az Zilzal

HR Background

وَ اَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَهَا(2)وَ قَالَ الْاِنْسَانُ مَا لَهَا(3)

ترجمہ: کنزالایمان اور زمین اپنے بوجھ باہر پھینک دے ۔ اور آدمی کہے اسے کیا ہوا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور زمین اپنے بوجھ باہر پھینک دے گی۔ اور آدمی کہے گا:اسے کیا ہوا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَهَا: اور زمین اپنے بوجھ باہر پھینک دے گی۔} یعنی جب زمین اپنے اندر موجود خزانے اور مردے سب نکال کر باہر پھینک دے گی۔ یاد رہے انسان اور جِنّات بوجھ والے وجود ہیں  جب تک زمین کے اوپر موجود ہیں  تو وہ زمین پر بوجھ ہیں  اور جب زمین کے اندر ہوں  تو زمین کے لئے بوجھ ہیں  اسی وجہ سے انسانوں  اور جِنّات کو ثَقَلَین کہا جاتا ہے کیونکہ یہ مردہ ہوں  یا زندہ زمین ان کا بوجھ اٹھاتی ہے۔( مدارک، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ: ۲، ص۱۳۶۸، خازن، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ: ۲، ۴ / ۴۰۰-۴۰۱، ملتقطاً)

            زمین کے اس عمل کے بارے میں  ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’ وَ اِذَا الْاَرْضُ مُدَّتْۙ(۳)وَاَلْقَتْ مَا فِیْهَا وَ تَخَلَّتْۙ(۴)وَ اَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَ حُقَّتْؕ(۵) یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِیْهِ ‘‘(انشقاق:۳-۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جب زمین کو دراز کر دیا جائے گا۔اور جو کچھ اس میں  ہے زمین اسے (باہر)ڈال دے گی اور خالی ہوجائے گی۔اور وہ اپنے رب کا حکم سنے گی اور اسے یہی لائق ہے۔اے انسان!بیشک تو اپنے رب کی طرف دوڑنے والا ہے پھر اس سے ملنے والا ہے۔

            اورحضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’زمین سونے چاندی کے ستونوں  جیسے اپنے جگر پارے اگل دے گی،قاتل دیکھ کر کہے گا کہ اسی(مال ) کی وجہ سے تو میں  نے قتل کیا تھا،رشتہ دار ی توڑنے والا کہے گا:اسی وجہ سے تو میں  نے رشتہ داری توڑی تھی،چور دیکھ کر کہے گا کہ اسی مال کی وجہ سے میرا ہاتھ کاٹا گیا تھا پھر سب اس مال کو چھوڑ دیں  گے اور کوئی اس میں  سے کچھ نہیں  لے گا۔( مسلم، کتاب الزکاۃ، باب الترغیب فی الصدقۃ قبل ان لا یوجد من یقبلہا، ص۵۰۵، الحدیث: ۶۲(۱۰۱۳))

{وَ قَالَ الْاِنْسَانُ مَا لَهَا: اور آدمی کہے گا:اسے کیا ہوا؟ } یعنی اس زلزلے کے وقت جو لوگ موجود ہوں  گے وہ حیرت سے کہیں  گے:زمین کو کیا ہو ا کہ ایسی مُضطَرِب ہوئی اور اتنا شدید زلزلہ آیا کہ جو کچھ اس کے اندر تھا اس نے سب باہر پھینک دیا۔( روح البیان، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۱۰ / ۴۹۲)