banner image

Home ur Surah Al Zalzalah ayat 5 Translation Tafsir

اَلزِّلْزَال

Az Zilzal

HR Background

یَوْمَىٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَا(4)بِاَنَّ رَبَّكَ اَوْحٰى لَهَاﭤ(5)

ترجمہ: کنزالایمان اس دن وہ اپنی خبریں بتائے گی ۔ اس لیے کہ تمہارے رب نے اسے حکم بھیجا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اس دن وہ اپنی خبریں بتائے گی۔ اس لیے کہ تمہارے رب نے اسے حکم بھیجا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَوْمَىٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَا: اس دن وہ اپنی خبریں  بتائے گی۔}اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ جب یہ اُمور واقع ہوں  گے تو اس دن زمین اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے مخلوق کو اپنی خبریں  بتائے گی اور جو نیکی بدی اس پر کی گئی وہ سب بیان کرے گی اور اس سے مقصود یہ ہو گا کہ زمین نافرمانوں  سے شکوہ کرسکے اور فرمانبرداروں  کا شکریہ ادا کر سکے ،چنانچہ وہ یہ کہے گی کہ’’فلاں  شخص نے مجھ پر نماز پڑھی، فلاں  نے زکوٰۃ دی ، فلاں  نے روزے رکھے اور فلاں  نے حج کیا جبکہ فلاں  نے کفر کیا ، فلاں  نے زنا کیا ، فلاں  نے چوری کی ، فلاں  نے ظلم کیا حتّٰی کہ کافر (یہ سن کر)تمنا کرے گا کہ اسے جہنم میں  پھینک دیا جائے ۔( خازن، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ: ۴-۵، ۴ / ۴۰۱، تفسیر کبیر، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ: ۴، ۱۱ / ۲۵۵، ملتقطاً)

 ہمارے اعمال کے گواہ :

            اس سے معلوم ہوا کہ زمین ہمارے اعمال پر گواہ ہے اور قیامت کے دن یہ ہمارے سامنے ہمارے اعمال بیان کر دے گی۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے یہ آیت’’ یَوْمَىٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَا‘‘ تلاوت فرمائی ،پھر ارشاد فرمایا’’تم جانتے ہو کہ اس(زمین) کی خبریں  کیا ہیں ؟صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی :اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ زیادہ جانتے ہیں ۔ حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اس کی خبریں  یہ ہیں  کہ وہ ہر مرد و عورت پرا س کے ان اعمال کی گواہی دے گی جو انہوں  نے اس کی پیٹھ پر کئے،وہ کہے گی :اِس نے فلاں  دن یہ عمل کیا اوراُ س نے فلان دن یہ عمل کیا،یہی اس کی خبریں  ہیں ۔( ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ و الرقائق و الورع، ۷-باب منہ، ۴ / ۱۹۴، الحدیث: ۲۴۳۷)

            لہٰذا ہر انسان کو چاہئے کہ وہ گناہ کرتے وقت زمین سے محتاط رہے۔ حضرت ربیعہ جرشی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’زمین سے محتاط رہو کہ یہ تمہاری اصل ہے اور جو کوئی اس پر اچھا یا برا عمل کرے گایہ اس کی خبر دے گی ۔( معجم الکبیر، باب الرائ، ربیعۃ بن الغاز الجرشی... الخ، ۵ / ۶۵، الحدیث: ۴۵۹۶)

            اسی طرح ہمارے اَعضاء جن سے ہم گناہ کرتے ہیں ،یہ بھی ہمارے اَعمال پر گواہ ہیں  اور قیامت کے دن یہ وہ سب اعمال بیان کر دیں  گے جو ان سے کئے گئے ہوں  گے، چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا ‘‘(بنی اسرائیل:۳۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سبکے بارے میں  سوال کیا جائے گا۔

            اور ارشاد فرمایا:

’’ یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ‘‘(نور:۲۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس دن ان کے خلاف ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں  گے۔

             لہٰذا ہر انسان کو چاہئے کہ وہ جب اپنے کان،آنکھ،دل،زبان،ہاتھ اور پاؤں  سے کوئی گنا ہ کرنے لگے تو وہ یہ بات پیشِ نظر رکھے کہ قیامت کے دن یہی اَعضاء اِس کے اُس گناہ کی گواہی دیں  گے۔