Home ≫ ur ≫ Surah Al Zalzalah ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗﭤ(7)وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ(8)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ: اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔} حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ہر مومن اور کافر کو قیامت کے دن اس کے نیک اوربرے اعمال دکھائے جائیں گے، مومن کو اس کی نیکیاں اور برائیاں دکھا کر اللّٰہ تعالیٰ برائیاں بخش دے گا اور نیکیوں پر ثواب عطا فرمائے گا اورکافر کی نیکیاں رد کردی جائیں گی کیونکہ وہ کفر کی وجہ سے ضائع ہوچکیں اور برائیوں پر اس کو عذاب کیا جائے گا۔
حضرت محمد بن کعب قرظی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرما تے ہیں کہ کافر نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی تووہ اس کی جزا دنیا ہی میں دیکھ لے گا یہاں تک کہ جب دنیا سے نکلے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی اور مومن اپنی برائیوں کی سزا دنیا میں پائے گا تو آخرت میں اس کے ساتھ کوئی برائی نہ ہوگی۔بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس سے پہلی آیت مومنین کے بارے میں ہے اور یہ آیت کفار کے بارے میں ہے۔( خازن، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۴۰۱، مدارک، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۳۶۸، ملتقطاً)
نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد ہے اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’بندہ کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی خوشنودی کی بات کہتا ہے اور اُس کی طرف توجہ بھی نہیں کرتا(یعنی بعض باتیں انسان کے نزدیک نہایت معمولی ہوتی ہیں ) اللّٰہ تعالیٰ اُس (بات) کی وجہ سے اس کے بہت سے درجے بلند کرتا ہے اور کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی کی بات کرتا ہے اور اُس کاخیال بھی نہیں کرتااِس(بات) کی وجہ سے جہنم میں گرتا ہے۔( بخاری، کتاب الرّقاق، باب حفظ اللسان، ۴ / ۲۴۱، الحدیث: ۶۴۷۸)