banner image

Home ur Surah An Naba ayat 32 Translation Tafsir

اَلنَّبَا

An Naba

HR Background

اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَازًا(31)حَدَآىٕقَ وَ اَعْنَابًا(32)وَّ كَوَاعِبَ اَتْرَابًا(33)وَّ كَاْسًا دِهَاقًاﭤ(34)لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّ لَا كِذّٰبًا(35)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک ڈر والوں کو کامیابی کی جگہ ہے۔ باغ ہیں اور انگور۔ اور اٹھتے جوبن والیاں ایک عمر کی ۔ اور چھلکتا جام ۔ جس میں نہ کوئی بیہودہ بات سنیں اورنہ جھٹلانا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک ڈر والوں کے لئے کامیابی کی جگہ ہے۔ باغات اور انگورہیں ۔ اور اٹھتے جوبن والیاں جو ایک عمر کی ہیں ۔ اور چھلکتا جام ہے۔ وہ جنت میں نہ کوئی بیہودہ بات سنیں گے اورنہ ایک دوسرے کوجھٹلانا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَازًا: بیشک ڈر والوں  کیلئے کامیابی کی جگہ ہے۔} اس سے پہلی آیات میں  کفار کے لئے وعیدیں  بیان کی گئیں  اور اب متقی لوگوں  کی جزا بیان کی جا رہی ہے ۔چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی 4آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو کفر اور دیگر برے اعمال سے بچتے ہیں  اور اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہیں  ان کے لئے جنت میں  کامیابی کی جگہ ہے جہاں  انہیں  عذاب سے نجات ہوگی اور انہیں  اپنی ہر مراد حاصل ہوگی اوران کے لئے ایسے باغات ہیں  جن میں  طرح طرح کے نفیس پھلوں  والے درخت ہیں اور ان کے لئے انگورہیں  اور ان کے لئے اٹھتے جوبن والی ایک عمر کی بیویاں  ہیں  اور ان کے لئے جنت کی نفیس شراب سے چھلکتا جام ہے اور جنت میں  شراب پینے کی وجہ سے انہیں نہ کوئی بے ہودہ بات سننے میں  آئے گی اور نہ وہاں  کوئی کسی کو جھٹلائے گا۔( روح البیان ، النّبأ ، تحت الآیۃ : ۳۱-۳۵ ، ۱۰ / ۳۰۷- ۳۰۸، مدارک، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۱-۳۵، ص ۱۳۱۵، خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۱-۳۵، ۴ / ۳۴۸، ملتقطاً)

 حقیقی طور پر کامیاب کون؟

            اس سے معلوم ہوا کہ اصل کامیاب وہ نہیں  جو دنیا میں  کامیابی پا لے بلکہ حقیقی طور پر کامیاب وہ ہے جو قیامت کے دن جنت حاصل کر لے ۔اسی چیز کو بیان کرتے ہوئے ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’ کُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ-وَ  اِنَّمَا  تُوَفَّوْنَ  اُجُوْرَكُمْ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ-فَمَنْ  زُحْزِحَ  عَنِ  النَّارِ  وَ  اُدْخِلَ  الْجَنَّةَ  فَقَدْ  فَازَؕ-وَ  مَا  الْحَیٰوةُ  الدُّنْیَاۤ  اِلَّا  مَتَاعُ  الْغُرُوْرِ‘‘(اٰل عمران:۱۸۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اورقیامت کے دن تمہیں  تمہارے اجر پورے پورے دئیے جائیں  گے توجسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں  داخل کردیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔

            لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ایسے اعمال کرے جس سے دنیا میں  بھی سُرْخْرُو ہو اور آخرت میں  بھی اللّٰہ تعالیٰ کے فضل و رحمت سے جنت اور ا س کی ابدی نعمتیں  حاصل کر لے۔