banner image

Home ur Surah An Naba ayat 39 Translation Tafsir

اَلنَّبَا

An Naba

HR Background

جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًا(36)رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا یَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًا(37)یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ صَفًّا ﯼ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا(38)ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّۚ-فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا(39)

ترجمہ: کنزالایمان صلہ تمہارے رب کی طرف سے نہایت کافی عطا ۔ وہ جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے رحمٰن کہ اس سے بات کرنے کا اختیار نہ رکھیں گے۔ جس دن جبریل کھڑا ہوگا اور سب فرشتے پرا باندھے کوئی نہ بول سکے گا مگر جسے رحمٰن نے اِذن دیا اور اس نے ٹھیک بات کہی۔ وہ سچا دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ بنالے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان (یہ) بدلہ ہے تمہارے رب کی طرف سے نہایت کافی عطا۔ وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ہے، نہایت رحم فرمانے والا ہے، لوگ اس سے بات کرنے کا اختیار نہ رکھیں گے۔ جس دن جبریل اور سب فرشتے صفیں بنائے کھڑے ہوں گے۔ کوئی نہ بول سکے گا مگر وہی جسے رحمٰن نے اجازت دی ہو اور اس نے ٹھیک بات کہی ہو۔ وہ سچا دن ہے، اب جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ بنالے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ: (یہ) بدلہ ہے تمہارے رب کی طرف سے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے اطاعت گزار بندو ں  سے جو وعدہ فرمایا ہے یہ اس وعدے کے مطابق تمہارے اعمال کے بدلے کے طور پرتمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے نہایت کافی عطا ہے اور تمہارا رب عَزَّوَجَلَّ وہ ہے جو آسمانوں  اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب عَزَّوَجَلَّ ہے اوروہ نہایت رحم فرمانے والا ہے اور جس دن حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اور سب فرشتے صفیں  بنائے کھڑے ہوں  گے تواس دن لوگ اللّٰہ تعالیٰ کے رعب و جلال اور خوف کی وجہ سے اس سے مصیبت دور کرنے اور عذاب اٹھا دینے کی بات کرنے کا اختیار نہ رکھیں  گے البتہ جسے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ نے کلام کرنے یا شفاعت کرنے کی اجازت دی ہو اور اس نے دنیا میں  ٹھیک بات کہی ہواور اُسی کے مطابق عمل کیا ہو تو وہ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  کلام کر سکے گا۔بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ ٹھیک بات سے کلمۂ طیّبہ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ  مراد ہے۔( جلالین مع صاوی،النّبأ،تحت الآیۃ:۳۶-۳۸، ۶ / ۲۳۰۳-۲۳۰۴، خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۶-۳۸، ۴ / ۳۴۸، تفسیر قرطبی، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۶-۳۸، ۱۰ / ۱۳۱-۱۳۳، الجزء التاسع عشر، ملتقطاً)

{ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ: وہ سچا دن ہے۔} یعنی قیامت کا واقع ہونا برحق ہے، اب جو چاہے نیک اعمال کر کے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف راہ بنالے تاکہ اس دن میں  عذاب سے محفوظ رہ سکے۔( جلالین، النّبأ، تحت الآیۃ: ۳۹، ص ۴۸۸)