Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 127 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ(127)اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ(128)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اصْبِرْ:اور صبر کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اللّٰہ تعالیٰ کے راستے میں کفار کی طرف سے آپ کوجواَ ذِیَّتیں پہنچیں ان پر صبر فرمائیں اور آپ کا صبر کرنا اللّٰہ تعالیٰ ہی کی توفیق سے ہے اورآپ ان مشر کین کا غم نہ کھائیں جو آپ کو جھٹلاتے ہیں ، قرآنِ پاک کا انکار کرتے اور آپ کی نصیحتوں سے اِعراض کرتے ہیں اور مشرکین آپ کی طرف جو جادو گر اور کاہن ہونے کی نسبت کرتے ہیں اور لوگوں کو دین ِاسلام سے دور کرنے کی جو سازشیں کرتے ہیں آپ اس سے دل تنگ نہ ہوں کیونکہ ہم آپ کے ناصر و مددگار ہیں ۔( تفسیر طبری، النحل، تحت الآیۃ: ۱۲۷، ۷ / ۶۶۶، جلالین، النحل، تحت الآیۃ: ۱۲۷، ص۲۲۸، ملتقطاً)
{اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِیْنَ:بیشک اللّٰہ ان لوگوں کے ساتھ ہے۔}یعنی اے انسان ! اگر تو چاہتا ہے کہ میری مدد، میرا فضل اور میری رحمت تیرے شاملِ حال ہو تو تو ان لوگوں میں سے ہوجا جو مجھ سے ڈرتے ہیں اور نیکیاں کرنے والے ہیں ۔( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۲۸، ۳ / ۱۵۳)
حضرت ہرم بن حیان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی وصیت:
سورہِ نحل کی آخری تین آیات انتہائی شاندار احکام پر مشتمل ہیں ،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ ان آیتوں میں بیان کئے گئے احکام پر عمل کو اپنی زندگی کا خاص وظیفہ بنا لے اور اپنے متعلقین کو بھی اس کی نصیحت کرتا رہے تاکہ وہ بھی ان پر عمل کی کوشش میں مصروف ہو جائیں ، ہمارے بزرگان دین بھی اس کی وصیت فرمایا کرتے تھے، چنانچہ منقول ہے کہ حضرت ہرم بن حیان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی وفات کا وقت قریب آیا تو ان سے عرض کی گئی: آپ کوئی وصیت کر دیں ۔ انہوں نے فرمایا: ’’وصیت تو مال کے بارے ہوتی ہے اور میرے پاس کوئی مال نہیں البتہ میں تمہیں سورہِ نحل کی آخری آیتوں یعنی ’’اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ‘‘ سے لے کر سورت کے آخر تک کی وصیت کرتا ہوں (کہ ان میں جو احکام بیان ہوئے ان پر مضبوطی سے عمل پیرا ہو جاؤ۔)( روح البیان، النحل، تحت الآیۃ: ۱۲۸، ۵ / ۱۰۱)