Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 21 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآءٍۚ-وَ مَا یَشْعُرُوْنَۙ-اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ(21)
تفسیر: صراط الجنان
}اَمْوَاتٌ:بے جان ہیں {امام ابنِ ابی حاتم اور امام محمد بن جریر طبری رَحْمَۃُاللّٰہِ
تَعَالٰی عَلَیْہِما اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں’’یہ بت جن کی اللّٰہ تعالیٰ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے بے جان ہیں، ان میں روحیں نہیں اور نہ ہی یہ اپنی عبادت کرنے والوں کو کوئی نفع پہنچانے کی
قدرت رکھتے ہیں۔(تفسیر ابن ابی حاتم، النحل، تحت الآیۃ: ۲۱، ۷ / ۲۲۸۰، تفسیر
طبری، النحل، تحت الآیۃ: ۲۱، ۷ / ۵۷۳-۵۷۴) انہی بزرگوں کے حوالے سے امام جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُاللّٰہِ
تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ا س آیت کی یہی تفسیر دُرِّ منثور میں رقم فرمائی ۔(در منثور، النحل، تحت الآیۃ: ۲۱، ۵ / ۱۱۹) امام فخرالدین رازی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں’’جن بتوں کی کفار عبادت کرتے ہیں اگر یہ حقیقی معبود
ہوتے تویہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرح زندہ ہوتے انہیں کبھی موت نہ آتی حالانکہ سب جانتے ہیں کہ یہ بے جان ہیں ، زندہ نہیں اور ان بتوں کو خبر نہیں کہ لوگ کب
اٹھائے جائیں گے تو ایسے مجبور ، بے جان اور بے علم معبود کیسے ہوسکتے ہیں۔(تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۲۱، ۷ / ۱۹۵، ملخصاً) امام علی بن محمد رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنی کتاب تفسیر خازن میں فرماتے ہیں ’’اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اگر یہ بت معبود ہوتے جیسا کہ تمہارا گمان ہے تو یہ ضرور زندہ ہوتے انہیں کبھی موت نہ آتی
کیونکہ جو معبود عبادت کا مستحق ہے وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور اسے کبھی موت نہ آئے
گی اور بت چونکہ مردہ ہیں زندہ نہیں لہٰذا یہ عبادت کے مستحق نہیں ۔(خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۲۱، ۳ / ۱۱۸)ان کے علاوہ دیگرتمام
مُستند تفاسیر جیسے تفسیر طبری، تفسیر سمرقندی، تفسیر بغوی ،تفسیر ابو سعود، تفسیر
قرطبی اورتفسیر صاوی وغیرہ میں صراحت ہے کہ اس آیت میں ’’اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآءٍ‘‘سے مراد بت ہیں ، کسی بھی مستند مفسر نے ان آیات کا مصداق انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیاء رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کو قرار نہیں دیا۔