Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 76 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلَیْنِ اَحَدُهُمَاۤ اَبْكَمُ لَا یَقْدِرُ عَلٰى شَیْءٍ وَّ هُوَ كَلٌّ عَلٰى مَوْلٰىهُۙ-اَیْنَمَا یُوَجِّهْهُّ لَا یَاْتِ بِخَیْرٍؕ-هَلْ یَسْتَوِیْ هُوَۙ-وَ مَنْ یَّاْمُرُ بِالْعَدْلِۙ-وَ هُوَ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(76)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلَیْنِ:اور اللّٰہ نے دو مردوں کی مثال بیان فرمائی۔} اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے مومن اور کافر کی ایک مثال بیان فرمائی ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک شخص گونگا ہے جو کسی شے پر قدرت نہیں رکھتا کیونکہ نہ وہ اپنی کسی سے کہہ سکتا اور نہ دوسرے کی سمجھ سکتا ہے اور وہ اپنے آقا پر صرف بوجھ ہے ، اس کا آقا اسے جہاں بھی کسی کام کے لئے بھیجتا ہے تووہ اس کاکوئی کام کر کے نہیں آتا ۔یہ مثال کافر کی ہے۔ اور دوسرا وہ شخص ہے جس کے حواس سلامت ہیں ،بھلائی اور دیانت داری کی وجہ سے بہت فائدہ مند ہے ، وہ لوگوں کوعدل کا حکم کرتا ہے اور ا س کی سیرت بھی اچھی ہے، یہ مثال مومن کی ہے ۔ معنی یہ ہیں کہ کافر ناکارہ گونگے غلام کی طرح ہے وہ کسی طرح اس مسلمان کی مثل نہیں ہوسکتا جو عدل کا حکم کرتا ہے اور صراطِ مستقیم پر قائم ہے۔ بعض مفسرین کا قول ہے کہ گونگے ناکارہ غلام سے بتوں کو تشبیہ دی گئی اور انصاف کا حکم دینے میں شانِ الٰہی کا بیان ہے ،اس صورت میں معنی یہ ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ بتوں کو شریک کرنا باطل ہے۔ کیونکہ انصاف قائم کرنے والے بادشاہ کے ساتھ گونگے اور ناکارہ غلام کو کیا نسبت۔( جلالین، النحل، تحت الآیۃ: ۷۶، ص۲۲۳، مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۷۶، ص۶۰۳، خزائن العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۷۶، ص۵۱۳، ملتقطاً)