Home ≫ ur ≫ Surah An Najm ≫ ayat 42 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰى(42)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰى: اور یہ کہ بیشک تمہارے رب ہی کی طرف انتہا ہے۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ غم نہ کریں کیونکہ تمام مخلوق کی انتہا آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف ہے اور آخرت میں انہیں اسی کی طرف لوٹنا ہے،وہی نیک اور بد انسان کواس کے اعمال کی جزا دے گا۔دوسرا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گناہگار کو ڈراتے ہوئے اور نیکوکار کو ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے سننے والو! بے شک تمام مخلوق کی انتہا تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف ہے،یہ بات اس لئے ارشاد فرمائی تاکہ گناہگار اپنے گناہوں سے باز آ جائے اور نیکوکار اپنے نیک اعمال اور زیادہ کرے۔(تفسیر طبری، النجم، تحت الآیۃ: ۴۲، ۱۱ / ۵۳۴، ، خازن، النجم، تحت الآیۃ: ۴۲، ۴ / ۱۹۹-۲۰۰، ملتقطاً)