Home ≫ ur ≫ Surah An Najm ≫ ayat 7 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰىﭤ(7)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰى: اس حال میں کہ وہ آسمان کے سب سے بلند کنارہ پر تھے۔} یہاں بھی عام مفسرین اسی طرف گئے ہیں کہ یہ حال جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام کا ہے لیکن امام رازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ ظاہر یہ ہے کہ یہ حال تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہے کہ آپ اُفُقِ اعلیٰ یعنی آسمانوں کے اوپر تھے، اور (اس کی دلیل یہ ہے کہ) جس طرح کہنے والا کہتا ہے کہ میں نے چھت پر چاند دیکھا یاپہاڑ پر چاند دیکھا، تواس بات کے یہ معنی نہیں ہوتے کہ چاند چھت پر یا پہاڑ پر تھا بلکہ یہی معنی ہوتے ہیں کہ دیکھنے والا چھت یا پہاڑ پر تھا، اسی طرح یہاں بھی مراد یہ ہے کہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آسمانوں کے اوپر پہنچے تو اللہ تعالیٰ کی تجلی آپ کی طرف متوجہ ہوئی۔( تفسیر کبیر، النجم، تحت الآیۃ: ۷، ۱۰ / ۲۳۸)