Home ≫ ur ≫ Surah An Naml ≫ ayat 35 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنِّیْ مُرْسِلَةٌ اِلَیْهِمْ بِهَدِیَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ یَرْجِـعُ الْمُرْسَلُوْنَ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنِّیْ مُرْسِلَةٌ اِلَیْهِمْ بِهَدِیَّةٍ: اور میں ان کی طرف ایک تحفہ بھیجنے والی ہوں ۔} سرداروں کے سامنے جنگ کے نتائج رکھنے کے بعد ملکہ بلقیس نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا :میں حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کی طرف ایک تحفہ بھیجنے والی ہوں ، پھر دیکھوں گی کہ ہمارے قاصدکیا جواب لے کر لوٹتے ہیں ؟اس سے معلوم ہوجائے گا کہ وہ بادشاہ ہیں یا نبی، کیونکہ بادشاہ عزت و احترام کے ساتھ ہدیہ قبول کرتے ہیں ، ا س لئے اگر وہ بادشاہ ہیں تو ہدیہ قبول کرلیں گے اور اگر نبی ہیں تو ہدیہ قبول نہ کریں گے اور اس کے علاوہ اور کسی بات سے راضی نہ ہوں گے کہ ہم اُن کے دین کی پیروی کریں ۔ چنانچہ ملکہ نے اپنے قاصد کو ایک خط دے کر روانہ کیا اور اس کے ساتھ 500 غلام ا ور500 باندیاں بہترین لباس اور زیوروں کے ساتھ آراستہ کرکے سونے سے نقش و نگار کی ہوئی زِینوں پر سوار کرکے بھیجے۔ان کے علاوہ 500 سونے کی اینٹیں ، جواہر ات لگے ہوئے تاج اور مشک وعنبروغیرہ بھی روانہ کئے۔ ہدہد یہ دیکھ کر چل دیااور اس نے حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس تمام حالات کی خبر پہنچادی۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حکم دیا کہ سونے چاندی کی اینٹیں بنا کر نو فرسنگ (یعنی 27 میل) کے میدان میں بچھادی جائیں اور اس کے اردگرد سونے چاندی سے بلند دیوار بنا دی جائے اور خشکی و تری کے خوب صورت جانور اور جِنّات کے بچے میدان کے دائیں بائیں حاضر کئے جائیں۔(مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۳۵، ص۸۴۵- ۸۴۶، جلالین، النمل، تحت الآیۃ: ۳۵، ص۳۲۰، ملتقطاً)