Home ≫ ur ≫ Surah An Naml ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْاٰنَ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ عَلِیْمٍ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْاٰنَ: اور (اے محبوب!) بیشک آپ کو قرآن سکھایا جا تا ہے۔} ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی طرف سے قرآن مجید کی آیات نہیں بناتے بلکہ آپ کو اس رب تعالٰی کی طرف سے قرآن سکھایا جاتا ہے جو حکمت والا اور علم والا ہے، لہٰذا کفار کا یہ اعتراض غلط اور باطل ہے کہ آپ اپنی طرف سے قرآن پاک کی آیتیں بناتے ہیں۔(روح البیان، النمل، تحت الآیۃ: ۶، ۶ / ۳۲۰، ملخصا)
حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے استاد نہیں :
اس سے معلوم ہوا کہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام حضورِاقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے استاد نہیں بلکہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ تعالٰی سے سیکھا ہے جبکہ حضر ت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام خادم اور قاصد بن کر تشریف لاتے رہے۔ یہ بھی پتہ لگا کہ حضورِاکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرح قرآن کوئی نہیں سمجھ سکتا کیوں کہ سب لوگ مخلوق سے قرآن سیکھتے ہیں اور حضورِ انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خالق سے سیکھا۔