banner image

Home ur Surah An Naml ayat 60 Translation Tafsir

اَلنَّمْل

An Naml

HR Background

اَمَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ اَنْزَلَ لَكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءًۚ-فَاَنْۢبَتْنَا بِهٖ حَدَآىٕقَ ذَاتَ بَهْجَةٍۚ-مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُنْۢبِتُوْا شَجَرَهَاؕ-ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِؕ-بَلْ هُمْ قَوْمٌ یَّعْدِلُوْنَﭤ(60)

ترجمہ: کنزالایمان یاوہ جس نے آسمان اور زمین بنائے اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اُتارا تو ہم نے اس سے باغ اُگائے رونق والے تمہاری طاقت نہ تھی کہ ان کے پیڑ اُگاتے کیا الله کے ساتھ کوئی اور خدا ہے بلکہ وہ لوگ راہ سے کتراتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان یا وہ بہتر ہے جس نے آسمان و زمین بنائے اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس پانی سے بارونق باغ اگائے۔ تمہارے لئے ممکن نہ تھا کہ تم ان (باغوں ) کے درخت اگادیتے۔ کیا الله کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ (ہرگز نہیں ،) بلکہ وہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَمَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ: یا وہ بہتر ہے جس نے آسمان و زمین بنائے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی 5آیات کی ابتداء میں  مذکور لفظ ’’اَمْ‘‘ کے بارے میں  مفسرین کاایک قول یہ ہے کہ یہاں  ’’اَمْ‘‘ متصلہ ہے اوردوسرا قول یہ ہے کہ یہاں  ’’اَمْ‘‘ منقطعہ ہے۔ پہلے قول کے اعتبار سے آیت کے ابتدائی لفظ ’’اَمَّنْ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ کیا بت بہتر ہیں  یا وہ خداجس نے۔۔۔۔۔۔ دوسرے قول کے اعتبار سے اس کا معنی یہ ہے کہ مشرکین جنہیں  اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہیں  وہ ہر گز بہتر نہیں  بلکہ وہ بہتر ہے جس نے آسمان اور زمین جیسی عظیم اور عجیب مخلوق بنائی اور تمہارے فائدے کے لیے آسمان سے پانی اتارا اور اللہ تعالیٰ نے ہی اس پانی سے جدا جدا رنگوں ،ذائقوں  اور شکلوں  والے پھلوں  وغیرہ کے باغات اگائے۔ تم اگرچہ ظاہری طور پر بیج بوتے ہو، ٹہنیاں  لگاتے ہو اور ان باغات کوپانی سے سیراب کرتے ہو لیکن اس کےباوجودان درختوں  کو اگاناتمہارے لئے ممکن نہ تھا کیونکہ ان درختوں  کے اگنے اورا ن کی نَشوونُما کے لئے اللہ تعالیٰ نے باقاعدہ جو نظام قائم فرمایا ہے، اگر وہ نظام نہ ہوتا تو درخت کس طرح اگتے۔ کیا قدرت کے یہ دلائل دیکھ کر ایسا کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ ہر گز ایسا نہیں  کہا جا سکتا،وہ واحد ہے، اس کے سوا اورکوئی معبود نہیں ،جبکہ مشرکین ایسے لوگ ہیں  جن کی عادت راہ ِحق یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت سے کترانا اور راہِ باطل یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کو اختیار کرنا ہے۔( خازن، النمل، تحت الآیۃ:۶۰،۳ / ۴۱۶، روح البیان، النمل، تحت الآیۃ:۶۰،۶ / ۳۶۰، مدارک، النمل، تحت الآیۃ:۶۰، ص۸۵۲، صاوی، النمل، تحت الآیۃ: ۶۰، ۴ / ۱۵۰۶، ملتقطاً)