Home ≫ ur ≫ Surah An Naml ≫ ayat 87 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُؕ-وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِیْنَ(87)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ: اور جس دن صور میں پھونکا جائے گا۔} یعنی جس دن اللہ تعالیٰ کی اجازت سے حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام صور میں پھونکیں گے تواس کی آواز سن کر زمین و آسمان کے تمام جاندار خوف زدہ ہو جائیں گے اور اسی خوف کی وجہ سے مر جائیں گے۔( تفسیر کبیر، النمل، تحت الآیۃ: ۸۷، ۸ / ۵۷۴، جمل، النمل، تحت الآیۃ: ۸۷، ۵ / ۴۷۷، ملتقطاً)
{اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ: مگر وہ جنہیں اللہ چاہے۔} یعنی جنہیں اللہ تعالیٰ چاہے گا اور جن کے دل کو اللہ تعالیٰ سکون عطا فرمائے گا انہیں یہ گھبراہٹ نہ ہوگی۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ یہ لوگ شہداء ہیں جو اپنی تلواریں گلوں میں حمائل کئے عرش کے گرد حاضر ہوں گے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’وہ لوگ شہداء ہیں ، اس لئے کہ وہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک زندہ ہیں ،انہیں ا س وقت گھبراہٹ نہ پہنچے گی ۔ ایک قول یہ ہے کہ صور پھونکنے کے بعد حضرت جبریل ،حضرت میکائل ،حضرت اسرافیل اور حضرت عزرائیل عَلَیْہِمُ السَّلَام ہی باقی رہیں گے۔( مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۸۷، ص۸۵۷، خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۸۷، ۳ / ۴۲۱، ملتقطاً)
{وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِیْنَ: اور سب اس کے حضور عاجزی کرتے حاضر ہوں گے۔} یعنی قیامت کے دن سب لوگ موت کے بعد زندہ کئے جائیں گے اور حساب کی جگہ میں اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی کرتے ہوئے حاضر ہوں گے۔( مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۸۷، ص۸۵۷، خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۸۷، ۳ / ۴۲۱، ملتقطاً)