Home ≫ ur ≫ Surah An Naml ≫ ayat 90 ≫ Translation ≫ Tafsir
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَاۚ-وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَىٕذٍ اٰمِنُوْنَ(89)وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوْهُهُمْ فِی النَّارِؕ-هَلْ تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(90)
تفسیر: صراط الجنان
{مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ: جو نیکی لائے۔} نیکی سے مراد کلمۂ تَوحید کی شہادت ہے۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس سے مراد عمل میں اخلاص ہے اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد ہر وہ نیکی ہے جو اللہ تعالیٰ کے لئے ہو۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو نیکی لائے اس کے لیے اس سے بہتر صلہ یعنی جنت اور ثواب ہے اور وہ نیک لوگ قیامت کے دن کی اس گھبراہٹ سے امن و چین میں ہوں گے جو عذاب کے خوف کی وجہ سے ہوگی۔یاد رہے کہ یہاں جس گھبراہٹ کا ذکر ہے وہ اس گھبراہٹ کے علاوہ ہے جس کا اوپر کی آیت میں ذکر ہوا ہے۔( خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۸۹، ۳ / ۴۲۲، مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۸۹، ص۸۵۸، ملتقطاً)
{وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ: اور جو برائی لائے گا۔} یہاں برائی سے مراد شرک ہے ۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو شرک لائیں گے وہ اوندھے منہ آگ میں ڈالے جائیں گے اور جہنم کے خازن اُن سے کہیں گے’’تمہیں تمہارے شرک اور گناہوں ہی کا بدلہ دیا جائے گا۔(خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۹۰، ۳ /۴۲۲)