Home ≫ ur ≫ Surah An Naml ≫ ayat 92 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَۚ-فَمَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ ضَلَّ فَقُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ(92)وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ سَیُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ فَتَعْرِفُوْنَهَاؕ-وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(93)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ: اور یہ کہ میں قرآن کی تلاوت کروں ۔} یعنی اور مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں مخلوقِ خدا کو ایمان کی دعوت دینے کے لئے قرآن کی تلاوت کرتا رہوں تاکہ اس کے حقائق مجھ پر ظاہر ہوتے رہیں تو جس نے رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کر کے ہدایت پائی تواس نے اپنی ذات کیلئے ہی ہدایت پائی کیونکہ اس کا نفع اور ثواب وہی پائے گا اور جو گمراہ ہو اور اللہ تعالیٰ کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت نہ کرے اور ایمان نہ لائے تو تم فرمادو کہ میں توصرف اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر انے والوں میں سے ہوں اورمیری ذمہ داری اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دینا تھا وہ میں نے انجام دے دی۔( جلالین، النمل، تحت الآیۃ: ۹۲، ص۳۲۵، خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۹۲، ۳ / ۴۲۲، روح البیان، النمل، تحت الآیۃ: ۹۲، ۶ / ۳۷۸، ملتقطاً)
{سَیُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ: عنقریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے گا۔} ان نشانیوں سے مراد چاند کا دو ٹکڑے ہونا وغیرہ معجزات اور وہ سزائیں ہیں جو دنیا میں آئیں جیسا کہ بدرمیں کفار کا قتل ہونا، قید ہونا اور فرشتوں کا انہیں مارنا۔( مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۹۳، ص۸۵۹، جلالین، النمل، تحت الآیۃ: ۹۳، ص۳۲۵، ملتقطاً)