banner image

Home ur Surah An Naziat ayat 42 Translation Tafsir

اَلنَّازِعَات

An Naziat

HR Background

یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَیَّانَ مُرْسٰىهَاﭤ(42)فِیْمَ اَنْتَ مِنْ ذِكْرٰىهَاﭤ(43)اِلٰى رَبِّكَ مُنْتَهٰىهَاﭤ(44)اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ یَّخْشٰىهَاﭤ(45)كَاَنَّهُمْ یَوْمَ یَرَوْنَهَا لَمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا عَشِیَّةً اَوْ ضُحٰىهَا(46)

ترجمہ: کنزالایمان تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں کہ وہ کب کے لیے ٹھہری ہوئی ہے ۔ تمہیں اس کے بیان سے کیا تعلق۔ تمہارے رب ہی تک اس کی انتہا ہے۔ تم تو فقط اُسے ڈرا نے والے ہو جو اس سے ڈرے ۔ گویا جس دن وہ اسے دیکھیں گے دنیا میں نہ رہے تھے مگر ایک شام یا اس کے دن چڑھے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم سے قیامت کے بارے پوچھتے ہیں کہ وہ کب کے لیے ٹھہری ہوئی ہے۔ تمہارا اس کے بیان سے کیا تعلق؟ تمہارے رب ہی تک اس کی انتہا ہے۔ تم تو فقط اسے ڈرا نے والے ہو جو اس سے ڈرے۔ گویا جس دن وہ اسے دیکھیں گے (تو سمجھیں گے کہ) وہ صرف ایک شام یا ایک دن چڑھے کے وقت برابر ہی ٹھہرے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ: تم سے قیامت کے بارے پوچھتے ہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی 4آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ مشرکین قیامت اور اس کی ہَولْناکْیوں  کے بارے میں  آنے والی خبریں  سنتے تھے تو انہوں  نے مذاق کے طور پر اللّٰہ تعالیٰ کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے کہا کہ قیامت کب قائم ہو گی؟ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کفار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، مکہ کے کافر آپ سے قیامت کے بارے میں  پوچھتے ہیں  کہ وہ کب ظاہر ہو گی اور کس وقت قائم ہو گی؟ آپ کی یہ ذمہ داری نہیں  کہ آپ انہیں  بتائیں  کہ قیامت کب اور کس وقت واقع ہو گی،قیامت ایسی چیز ہے کہ اس کے واقع ہو نے کے علم کی انتہاء آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ تک ہے اور اس کے علاوہ کوئی نہیں  جانتا کہ قیامت کب واقع ہوگی۔ آپ کو اس لئے بھیجا گیا ہے کہ آپ ان لوگوں  کو قیامت کی ہَولْناکْیوں  اور سختیوں  سے ڈرائیں  جو ڈرانے سے فائدہ حاصل کرتے ہیں  اور آپ کا ڈرانا اس بات پر مَوقوف نہیں  کہ آپ کو قیامت واقع ہونے کا علم بھی ہو کیونکہ اس کے علم کے بغیر بھی آپ کی ذمہ داری پوری ہو سکتی ہے۔کافر جس قیامت کا انکار کر رہے ہیں  عنقریب اسے دیکھ لیں  گے اور گویا کہ جس دن کافر قیامت کو دیکھیں  گے تو اس کی ہَولْناکی اور دہشت کی وجہ سے ان کا حال یہ ہو گا کہ وہ اپنی زندگی کی مدت بھول جائیں  گے اور یہ خیال کریں گے کہ وہ دنیا میں  صرف ایک رات یا ایک دن چڑھے کے وقت برابر ہی رہے تھے۔( تفسیرکبیر،النّازعات،تحت الآیۃ:۴۲-۴۶،۱۱ / ۵۰-۵۱، مدارک،النّازعات،تحت الآیۃ:۴۲-۴۶، ص۱۳۲۰، ملتقطاً)

نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو قیامت قائم ہونے کے وقت کا علم دیا گیا ہے:

             علامہ احمدصاوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  کہ’’ یہ اس وقت کی بات ہے جب اللّٰہ تعالیٰ نے نبی کریم صَلَّی  اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو قیامت واقع ہونے کے وقت کا علم نہیں  دیا تھا لہٰذا یہ اس بات کے مُنافی نہیں  کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ دنیا سے اس وقت تک تشریف نہیں  لے گئے جب تک اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو دنیا اور آخرت کے تمام غُیوب کا علم عطا نہیں  فرمایا (اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا کچھ چیزوں  کی غیبی معلومات نہ بتانا اس بات کی دلیل نہیں  کہ آپ کو غیب کا علم نہیں  تھا کیونکہ) آپ کو (علم ہونے کے باوجود) کچھ باتیں  چھپانے کا حکم تھا۔( صاوی، النّازعات، تحت الآیۃ: ۴۳، ۶ / ۲۳۱۲)