banner image

Home ur Surah An Nisa ayat 108 Translation Tafsir

اَلنِّسَآء

An Nisa

HR Background

یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَ لَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰهِ وَ هُوَ مَعَهُمْ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰى مِنَ الْقَوْلِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطًا(108)

ترجمہ: کنزالایمان آدمیوں سے چھپتے ہیں اور اللہ سے نہیں چھپتے اور اللہ ان کے پاس ہے جب دل میں وہ بات تجویزتے ہیں جو اللہ کو ناپسند ہے اور اللہ ان کے کاموں کو گھیرے ہوئے ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ لوگوں سے شرماتے ہیں اور اللہ سے نہیں شرماتے حالانکہ اللہ اُس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ رات کو ایسی بات کا مشورہ کرتے ہیں جو اللہ کو پسند نہیں اور اللہ ان کے کاموں کو گھیرے ہوئے ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ:وہ لوگوں سے شرماتے ہیں۔} یعنی طعمہ اور ا س کی قوم کے افراد لوگوں سے حیا کرنے کی بنا پر اور ان کی طرف سے نقصان پہنچنے کے ڈر سے اُن سے تو شرماتے اور چھپتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ سے نہیں شرماتے حالانکہ وہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے حیا کی جائے اور اس کے عذاب سے ڈرا جائے کیونکہ وہ ان کے احوال کو جانتا ہے اور اس سے ان کا کوئی عمل چھپا ہوا نہیں حتی کہ وہ ان کے ا س عمل سے بھی واقف ہے جب وہ اپنے دل میں ایسی بات تجویز کرتے ہیں اور رات میں ایسی بات کا مشورہ کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کوپسند نہیں جیسے بے گناہ پر الزام لگانا، جھوٹی قسم کھانا اور جھوٹی گواہی دینا، اور اللہ تعالیٰ ان کے تمام ظاہری و باطنی تمام اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور ان کا کوئی عمل اللہ تعالیٰ کے علم سے باہر نہیں۔(جلالین، النساء، تحت الآیۃ: ۹۷، ص۸۶، روح البیان، النساء، تحت الآیۃ: ۱۰۸، ۲ / ۲۷۹-۲۸۰، ملتقطاً)

 تقویٰ و طہارت کی بنیاد :

یہ آیتِ مبارکہ تقویٰ و طہارت کی بنیاد ہے۔ اگر انسان یہ خیال رکھے کہ میرا کوئی حال اللہ عَزَّوَجَلَّ سے چھپا ہوا نہیں تو گناہ کرنے کی ہمت نہ کرے۔ قرآنِ پاک میں جگہ جگہ اسی چیز کے ذریعے لوگوں کو گناہوں سے رکنے کا حکم دیا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  دیکھ رہا ہے۔ اس جملے کا اگر کوئی شخص مراقبہ کرلے اور اسے اپنے دل و دماغ میں بٹھالے تو گناہوں کا علاج نہایت آسان ہوجائے گا۔ حضرت سہل بن عبد اللہ  تستری رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :میں تین سال کی عمر کا تھا کہ رات کے وقت اٹھ کر اپنے ماموں حضرت محمد بن سوار رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو نماز پڑھتے دیکھتا۔ ایک دن انہوں نے مجھ سے فرمایا: کیا تو اس اللہ تعالیٰ کو یاد نہیں کرتا جس نے تجھے پیدا کیا ہے؟ میں نے پوچھا :میں اسے کس طرح یاد کر وں ؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: جب لیٹنے لگو تو تین بار زبان کو حرکت دئیے بغیر محض دل میں یہ کلمات کہو: ’’اَللہُ مَعِیَ، اللہُ نَاظِرٌ اِلَیَّ، اللہُ شَاہِدٌ‘‘اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے ساتھ ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے دیکھ رہا ہے، اللہ تعالیٰ میرا گواہ ہے۔

حضرت سہل رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں) میں نے چند راتیں یہ کلمات پڑھے اور پھر ان کو بتایا، انہوں نے فرمایا: ہر رات سات مرتبہ یہ کلمات پڑھو، میں نے ایسا ہی کیا اور پھر انہیں بتایا تو انہوں نے فرمایا: ہر رات گیارہ مرتبہ یہ کلمات پڑھو۔ میں نے اسی طرح پڑھا تو مجھے اپنے دل میں اس کی لذّت معلوم ہوئی۔ جب ایک سال گزر گیا تو میرے ماموں نے کہا: میں نے جو کچھ تمہیں سکھایا ہے اسے یاد رکھو اور قبر میں جانے تک ہمیشہ پڑھنا، یہ تمہیں دنیا و آخرت میں نفع دے گا۔ میں نے کئی سال تک ایسا کیا تو میں نے اپنے اندر اس کا مزہ پایا، پھر ایک دن میرے ماموں نے فرمایا: اے سہل! اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ ہو، اسے دیکھتا ہو اور ا س کا گواہ ہو ،کیا وہ اس کی نافرمانی کرتا ہے؟ تم اپنے آپ کو گناہوں سے بچا کر رکھو۔( احیاء علوم الدین، کتاب ریاضۃ النفس وتہذیب الاخلاق۔۔۔ الخ، بیان الطریق فی ریاضۃ الصبیان۔۔۔ الخ، ۳ / ۹۱)