banner image

Home ur Surah An Nisa ayat 17 Translation Tafsir

اَلنِّسَآء

An Nisa

HR Background

اِنَّمَا  التَّوْبَةُ  عَلَى  اللّٰهِ  لِلَّذِیْنَ  یَعْمَلُوْنَ  السُّوْٓءَ  بِجَهَالَةٍ  ثُمَّ  یَتُوْبُوْنَ  مِنْ  قَرِیْبٍ  فَاُولٰٓىٕكَ  یَتُوْبُ  اللّٰهُ  عَلَیْهِمْؕ-وَ  كَانَ  اللّٰهُ  عَلِیْمًا  حَكِیْمًا(17)

ترجمہ: کنزالایمان وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کرلیا ہے وہ انہیں کی ہے جو نادانی سے برائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی ہی دیر میں توبہ کرلیں ایسوں پر اللہ اپنی رحمت سے رجوع کرتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کرلیا ہے وہ انہیں کی ہے جو نادانی سے برائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی دیر میں توبہ کرلیں ایسوں پر اللہ اپنی رحمت سے رجوع کرتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ثُمَّ  یَتُوْبُوْنَ  مِنْ  قَرِیْبٍ:پھر تھوڑی دیر میں توبہ کر لیں۔} اللہ تعالیٰ کی عظیم رحمت ہے کہ گناہ کے بعد توبہ کرنے پر معاف فرما دیتا ہے اور موت کے وقت تک توبہ قبول فرماتا ہے ۔ یہاں فرمایا گیا کہ جو گناہ کرکے تھوڑی دیر میں توبہ کرلیں تو یہاں تھوڑی دیر سے مراد ایک آدھ گھنٹا یا دو چار سال نہیں بلکہ موت سے پہلے جب بھی توبہ کرلی وہ قریب ہی شمار ہوگی ۔ ہاں جب موت کا عالَم طاری ہوجائے اور غیب کا معاملہ ظاہر ہوجائے تو اس وقت توبہ مقبول نہیں۔

{وَ  كَانَ  اللّٰهُ  عَلِیْمًا  حَكِیْمًا:اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔} اسلام میں توبہ کا قانون بنانا عین حکمت و علم پر مَبنی ہے ۔ جن دینوں میں توبہ نہیں ان کے ماننے والے گناہ پر زیادہ دلیر ہوتے ہیں کیونکہ مایوسی جرم پر دلیر کر دیتی ہے اور معافی کی امید توبہ پر ابھارتی ہے۔ جس شخص کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہو اسے سب سے جدا قید میں رکھا جاتا ہے تا کہ کسی اور کو قتل نہ کر دے کیونکہ وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوچکا ہے اور جسے ایک مقررہ مدت تک سزا کے بعد رہائی کا حکم ہو اسے دیگر مجرموں کے ساتھ قید میں رکھا جاتا ہے، اس سے یہ خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ اسے رہائی کی امید ہے۔[1]


1…توبہ کی ترغیب اورفضائل واحکام وغیرہ جاننے کے لئے کتاب’’ توبہ کی روایات وحکایات ‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ کیجئے۔